Headlines
Loading...
شوہر کے انتقال کے بعد بیوی عدت کہی اور گزار سکتی ہے کیا؟

شوہر کے انتقال کے بعد بیوی عدت کہی اور گزار سکتی ہے کیا؟


سوال ہندہ کے شوہر کا انتقال ہوگیا ہے اور وہ اس وقت حالت عدت میں شوہر کے گھر میں ہے، لیکن غالب گمان یہ ہے کہ وہ مکان کسی بھی وقت گر سکتا ہے ایسی صورت میں کیا وہ عدت چھوڑ کر کسی خویش و اقارب کے محفوظ گھر میں باقی عدت گزار سکتی ہے یا نہیں؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں 

المستفی حافظ سعید اختر بہار 

الجواب وباللہ التوفیق 

شریعت کا اصل حکم یہ ہے کہ وفات کی عدت عورت اپنے شوہر کے گھر ہی میں گزارے اور بغیر کسی شرعی عذر کے وہاں سے نکلنا جائز نہیں جیسا کہ فقہائے کرام نے تصریح کی ہے

لیکن اگر موجودہ گھر جان یا مال کے اعتبار سے غیر محفوظ ہو اور اس بات کا واقعی اور غالب اندیشہ ہو کہ مکان گر جائے گا یا کسی قسم کا ضرر لاحق ہو سکتا ہے تو ایسی اضطراری حالت میں محفوظ جگہ (کسی محرم رشتہ دار کے گھر) منتقل ہو کر باقی عدت گزارنا جائز ہےبشرطیکہ وہاں جا کر عدت کے تمام شرعی احکام شرعیہ پر عمل کرے یعنی پردے کا اہتمام کرے اور زیب و زینت سے اجتناب کرے بلا ضرورت شرعیہ باہر نہ نکلنے 

فتاویٰ شامی میں ہے

وَإِذَا خَافَتْ عَلَى نَفْسِهَا أَوْ مَالِهَا جَازَ لَهَا الْخُرُوجُ مِنْ مَنْزِلِهَا إِلَى مَوْضِعٍ آمِنٍ

(ردالمحتار ج 5 ص 220)

فتاویٰ ہندیہ میں ہے

وإن لم يكن في منزل زوجها أمن وخافت على نفسها جاز لها أن تنتقل

(فتاویٰ ہندیہ ج1 ص530)

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ العبد خاکسار ناچیز محمد شفیق رضا رضوی خطیب و امام سنّی مسجد حضرت منصور شاہ رحمت اللہ علیہ بس اسٹاپ کشنپور فتحپور الھند 

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ