
(مسئلہ) زید کے پیٹ کا آپریشن ہوا ہے اور اب وہ پاخانے کی تھیلی استعمال کر رہا ہے جو کہ حامل نجاست ہے اس حالت میں زید نماز کس طرح ادا کرے؟
(جواب) اگر اس کا عذر یعنی نجاست کا خروج پورے فرض نماز کے وقت میں اس طرح جاری رہے کہ اس کے پاس اتنا وقت بھی نہ ملتا ہو کہ پاکی حاصل کرکے نماز پڑھ سکے تو اسے معذور شرعی شمار کیا جائے گا ایسی صورت میں اس کا ایک وضو سے اس نماز کے وقت میں جتنی چاہے اتنی نمازیں پڑھنا جائز ہوگا اور حامل نجاست ہونا کراہت کا سبب نہیں بنے گا لیکن وقت ختم ہونے پر اگلے وقت کے لیے نیا وضو کرنا ضروری ہوگا صورت دیگر میں یعنی جب وقت ملتا جو کہ پیشاب کی تھیلی اتار کر پاکی حاصل کرکے نماز کے وقت میں کم از کم فرض نماز پڑھ سکے تو وہ تھیلی الگ کرکے نماز پڑھنا فرض ہے علیحدگی اس صورت میں بھی واجب ہے جبکہ نلی لمبی اور اسے زمین پر ڈال کر نماز پڑھے تو وہ حصہ نمازی کی حرکت سے حرکت نہ کرے کیونکہ اس نلی کا حامل بھی حامل نجاست ہے اگر میں موجود نجاست ظن غالب میں درہم بھر سے زیادہ ہو قال الإمام المسرقندي ولو صلى وفي كمه قارورة مضمونة فيها بول فصلاته فاسدة وذكر محمد بن مقاتل قال روى بعضهم عن محمد بن الحسن قال إن كانت القارورة غير مفتوحة الرأس وكان ضمامها أقل من قدر الدرهم جازت صلاته (عیون المسائل ص ٢٩) یعنی اگر کسی نے نماز پڑھی اور اس کی آستین میں بند ڈھکی ہوئی ایک شیشی ہو جس میں پیشاب ہو تو اس کی نماز فاسد ہے محمد بن مقاتل نے ذکر کیا بعض لوگوں نے امام محمد سے روایت کی کہ اگر شیشی کا منہ بند ہو اور اس کا حجم درہم کے برابر یا اس سے کم ہو تو نماز جائز ہے اھـ اور اگر تھیلی جدا کرنے میں تکلیف ہوتو وہ حمل کے بارے میں شرعا معذور ہوگا اگرچہ طہارت کے بارے میں نہ ہو لیکن جب نلی میں پیشاب درہم بھر سے زیادہ ہو اور نلی اتنی لمبی ہوکہ تھیلی کو اس طرح زمین میں رکھا جاسکے کہ دوران نماز حرکت سے تھیلی حرکت نہ کرے تو ایسا کرنا واجب ہوگا اور وہ اب حامل نجاست نہیں ہوگا بہتر ہے کہ نلی پر کچھ وزن رکھ کر نمازی اور زمین پر رکھی نجاست سے بھری تھیلی کے درمیان حرکت کا ربط بالکل ختم کر دیا جائے في البحر لو كانت النجاسة في طرف عمامته أو منديله المقصود ثوب هو لابسه فألقى ذلك الطرف على الأرض وصلى فإنه إن تحرك بحركته لا يجوز وإلا يجوز. وفي المحيط لو صلى وفي يده حبل مشدود على عنق الكلب تجوز صلاته لأن الحبل لما سقط على الأرض فقد انقطع حكم الاتصال به فصار كالعمامة الطويلة اهـ وكذا لو كان الحبل مشدودا في وسطه وكذا لو كان مربوطا في سفينة فيها نجاسة اگر نجاست عمامہ یا رومال کے کنارے پر ہو اور اس نے وہ کنارہ زمین پر ڈال کر نماز پڑھ لی تو اگر وہ کنارہ نمازی کی حرکت سے حرکت کرتا ہو تو نماز جائز نہیں ہوئی اور اگر حرکت نہ کرے تو نماز جائز ہے اور محیط میں ہے اگر کسی نے نماز پڑھی اور اس کے ہاتھ میں ایک رسی ہو جو کتے کی گردن میں بندھی ہو، تو نماز درست ہے کیونکہ جب رسی زمین پر گری ہوئی ہو تو اس کے ذریعے نجاست کا اتصال ختم ہو جاتا ہے اور وہ لمبے عمامے کی طرح ہو جاتی ہے اسی طرح اگر رسی درمیان میں بندھی ہو یا کسی ایسی کشتی میں بندھی ہو جس میں نجاست ہو تو بھی حکم یہی ہے کہ جب تک حرکت کا اتصال نہ ہو نماز جائز ہے اھـ والله تعالى أعلم بالصواب
كتبه: ندیم ابن علیم المصبور العینی
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ