
اجرت .تجارت
طہارت
حیض والی عورت کے انتقال کے بعد اسکے کپڑوں کا کیا حکم ہے؟
سوال حیض والی عورت کے انتقال کے بعد اس کے کپڑوں کا کیا حکم ہے؟ کیا انہیں جلا دینا چاہئے یا پھینک دینا یا کسی کو دے دینا؟
المستفی محمد سلیم خان
الجواب بعون الملک الوھاب
حیض کی حالت میں انتقال ہونے سے کپڑوں کے حکم میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ شریعت میں اس کا وہی حکم ہے جو عام عورت یا مرد کے کپڑوں کا ہے
➊ اگر کپڑے پاک ہوں تو وہ ورثاء میں تقسیم ہوں گے، ان کو استعمال کیا جا سکتا ہے یا کسی محتاج کو صدقہ دینا درست ہے
➋ اگر کپڑوں پر نجاست (خون وغیرہ) لگی ہو تو انہیں دھو کر پاک کر کے استعمال کیا جا سکتا ہے
➌ اگر کپڑے اتنے خراب ہو گئے ہوں کہ استعمال کے قابل نہ ہوں تو بہتر ہے کہ انہیں جلا دیا جائے یا زمین میں دفن کر دیا جائے تاکہ بے ادبی نہ ہو
جیسا کہ فتاویٰ عالمگیری میں ہے کل ما یترک المیت بعد موته من الثیاب و غیرھا فھو للورثة إن کان طاھراً و إن کان فیہ نجاسة ینظف و یستعمل
(فتاویٰ عالمگیری جلد 1 صفحہ نمبر 166)
اور علامہ شامی لکھتے ہیں ثیاب المیت و متاعہ الطاھر ملک للورثة (رد المحتار جلد 2 صفحہ نمبر 233)
✅ خلاصہ حیض والی عورت کے کپڑوں کو جلا دینا ضروری نہیں اگر پاک ہیں تو ورثاء میں تقسیم ہوں گے یا صدقہ کیے جا سکتے ہیں اور اگر ناپاک ہیں تو دھو کر پاک کر کے استعمال کیے جا سکتے ہیں
واللہ اعلم باالصواب
کتبہ العبد خاکسار ناچیز محمد شفیق رضا رضوی خطیب و امام سنّی مسجد حضرت منصور شاہ رحمت اللہ علیہ بس اسٹاپ کشنپور فتح پور الھند
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ