Headlines
Loading...
جس کی فجر کی جماعت چھوٹنے کا اندیشہ ہو تو کیا کریں

جس کی فجر کی جماعت چھوٹنے کا اندیشہ ہو تو کیا کریں

               


               السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

 کیا فرماتے ہیں علماٸے کرام و مفتیان کرام اس مسٸلہ کے بارے میں کہ فجر کی نماز کی جماعت کھڑی ہوگئی اور تھوڑی دیر بعد نماز پڑھنے کے لیے آئے تو جماعت کے ساتھ نماز پڑھیں یا پہلے سنت اور بعد میں فرض الگ پڑھیں*

                 المستفتی علی خان 
*:::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::*
       وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکتہ 

          الجواب بعون المک الوہاب 👇

اگر فجر کی جماعت کھڑی ہو جائے اور نمازی کو یقین ہو جائے کہ سلام پھیرنے سے پہلے پہلے سنتیں ادا کر لے گا تو اسے پڑھنی چاہیے اور اگر پتہ ہو کہ سنتیں ادا کرنا مشکل ہے اتنی دیر میں جماعت فوت ہو جائے گی تو وہ سنتیں ادا نہ کرے بلکہ جماعت کے ساتھ شریک ہو جائے اور پھر سورج طلوع ہونے کے بعد اشراق کے وقت سنتیں ادا کرے۔جیساکہ حدیث پاک میں ہے کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ سرور کاٸنات حضور اکرم نور مجسم ﷺ نے فرمایاان کو ترک نہ کرو اگرچہ تمہیں گھوڑے روند ڈالیں( ابو داٶود شریف جلد اول ص ١٧٩ )یہ حکم صرف فجر کی سنتوں کے بارے میں ہے کسی اور نماز کی سنتوں کے بارے میں نہیں کیونکہ فجر کی سنتوں کے بارے میں جو تاکید حدیث مبارکہ میں آتی ہے وہ کسی اور سنتوں کے بارے میں نہیں آئی ہے۔ لہذا یقین کی صورت میں سنتیں ادا کرنی چاہیے ورنہ بعد میں اشراق کے وقت ادا کرے۔نماز کے فورا بعد سنتیں ادا کرنا جائز نہیں ہے۔حضور علیہ الصلاہ والسلام نے فجر کی سنتوں کے بارے میں ارشاد فرمایا :عن عائشة رضی الله عنها قالت لم يکن النبی صلی الله عليه وآله وسلم علی شئی من النوافل اشد تعاهدا منه علی رکعتی الفجر.متفق علیہ  حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور علیہ الصلاۃ والسلام نفلی نمازوں میں سے سب سے زیادہ فجر کی دو رکعتوں (سنتوں) کی پابندی فرمایا کرتے تھے۔عن عائشة رضی الله عنها قالت قال رسول الله صلی الله عليه وآله وسلم رکعتا الفجر خير من الدنيا وما فيها، رواه مسلم  مشکوة المصابيح صفحه 104حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ فجر کی دو رکعتیں یعنی دو سنتیں دنیا اور اس میں موجود ہر چیز سے بہتر ہیں۔اور اسکی تاکید کا اندازہ اس بات سے لگاٸے کہ دوران جماعت کوئى بھی نفل شروع کرنے کی اجازت نہیں سواٸے سنتِ فجر کے اگر جماعت قاٸم ہے اور آپ کو یقین کامل ہیکہ سنت ادا کرینگیں تو جماعت مل جاٸیگی چاہے قعدہ ہی ملے تو حکم شرع ہیکہ سنت ادا کر لیں

( ماخوذ بہار شریعت جلد اول حصہ چہارم ص ١٢- ١٣) 


             واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

    کتبـــــــــــــــــــــــــہ ناچیز محمد شفیق رضا رضوی 

          بتاریخ ٢٧ جمادی الاخرۃ ١٤٤١ھ بروز ہفتہ

               اســـلامی مـــعلــومـات گـــــروپ 

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ