Headlines
Loading...
اللہ کا ولی افضل ہے یا کعبہ شریف

اللہ کا ولی افضل ہے یا کعبہ شریف


السلام و علیکم ورحمتہ اللہْ﷽

 سوال کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام مسئلہ ذیل میں شعر کا مطلب کیا ہوگا سارےاقطاف جہاں کرتے ہیں کعبے کا طواف کعبہ کرتا ہے طواف در والا تیرا نیز بیان فرمائیں کی ال
لہ کا ولی افضل ہے یا خانہ کعبہ

سائل جہانگیر اشرف رضوی پٹنہ بہار 

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

الجواب اللھم ھدایۃ الحق والصواب

 *سارےاقطاب جہاں کرتےہیں کعبےکاطواف* *کعبہ کرتاہےطواف دروالاتیر* *اس شعر کی حل لغات ملاحظہ فرمائے* سارے. تمام ۔سب کےسب ۔جہاں ۔دنیا۔اقطاب جہاں ۔دنیابھرکےقطب ۔کعبے۔بیت اللہ شریف جومکہ معظمہ میں ہےجس کےاردگردحاجی لوگ چکرلگاتےہیں ۔طواف ۔چکر۔خانہ کعبہ کےگردحاجیوں کاگھومناجونفل نمازوں سےافضل ۔در۔دربار۔چوکھٹ ۔والا۔بمعنی بزرگ ۔بلندمرتبہ ۔دروالا۔بلندچوکھٹ۔ *شرح* دنیابھر کےقطب حضرات کعبہ شریف کےطواف حصول برکت وبلندی مرتبت کیلئے کیاکرتےہیں مگرآپ کادربار گھربار وہ دربارہےکہ کعبہ خودبحکم الہی آپ کےبلند مرتبہ دربارکاطواف کرتاہے *طواف کعبہ برائےاولیاء* یہ مسئلہ بظاہر حیران کن ہےکہ طواف کعبہ ہوتاہے یہاں معاملہ برعکس ہےکہ کعبہ اولیاء کاطواف کرےیہ حیرانی صرف انہیں ہے جوشان ولایت سےبےخبرہیں ورنہ یہ مسلمات سےہےولی کامل کعبہ سےافضل ہے حدیث شریف میں صاف ظاہر اورواضح الفاظ میں فرمایاگیاہے کہ ولی اللہ کعبۃ اللہ سےاشرف ہےاورافضل ہےفقیراویسی غفرلہ کی اس موضوع پرایک مستعمل تصنیف القول الحبلی فی ان کعبۃ تذھب الی زیارۃ الولی ہے۔بقدرضروریات یہاں چندامورعرض ہیں *عرش اللہ* کعبہ شریف صرف تجلیات کامرکزہےاورولی اللہ مرکز انوارتجلیات بھی ہےاورعرش حق بھی چنانچہ حدیث شریف میں ہے *لایسعنی عرش ولاکرسی ولالوح ولاقلم ولاردض ولاسماء ولکن یسعنی قلب المؤمن وھی عرش اللہ* ترجمہ میں نہ توعرش پرسماتاہوں اورنہ ہی کرسی پراورنہ ہی لوح میں اورنہ ہی قلم اورنہ ہی زمین میں اورنہ ہی آسمان پر ہاں سماسکتاہوں تومومن کےدل پراوریہی میراعرش ہے مومن ولی اللہ کعبہ سےافضل ہے چنانچہ حدیث شریف میں ہے *عن ابن عمرانہ نظرالی الکعبۃ فقال مااعظھک ومااعظم حرمتک والمومن اعظم حرمۃ عنداللہ تعالیٰ منک* ترجمہ ابن عمرسےروایت ہےکہ انہوں نے ایک دن کعبہ کی طرف دیکھااورفرمایاتیری بڑی شان ہےاورتیری بڑی حرمت ہےاورمؤمن اللہ کےنزدیک حرمت میں تجھ سےبھی زیادہ ہے *ترمذی شریف صفحہ 272* *صاحب روح البیان رحمتہ اللہ علیہ اپنی تفسیرجلداول صفحہ 899میں فرماتےہیں* یہ مکان کامنتقل ہوناولی کی کرامت ہوتی ہےاورنبی کامعجزہ کعبہ صرف اسی کمرےکانام نہیں بلکہ اس فضاءکانام ہےجہاں پروہ کمرہ نصب ہے یہی وجہ ہےکہ کعبہ کی چھت پربھی نمازجائزہےبلکہ زمین کےنیچےتحت الثریٰ سےلیکرآسمانوں سےعرش علاتک کی فضاءقبلہ ہےاسی لئےاگرکوئی جبل قیس پرکھڑےہوکرنمازپڑھےتواس کی نمازجائزہےوہ شخص اگرچہ کعبہ سےاونچاہےمگراس کی نمازجائزہے چنانچہ فقہائےکرام فرمایاکہ درمختارمیں ہے *فھی من الارض السابعۃ الی العرش* *طحطاوی میں ہے* *لانہ لوصلی علی جبل ابی قیس لایکون بین یدیہ شئ من بناءالکعبۃ صحت صلاتہ کذافی شرح* *مراقی الفلاح میں ہے* *من شروط الصلوٰۃ استقبال القبلۃ وھی الکعبۃ واشرط استقبال جزء من بقعۃ الکعبۃ وھوالعالان القبلۃ اسم البقعۃ الکعبۃ المحدودۃ وھوالمھاالی عنان السماء عندناکذافی العنایت ولیس بناءقبلۃ ورتہ حین ازیل البناءصلی الصحابۃ رضی اللہ علیہ الی القبعۃ* ان تمام عبارات کاخلاصہ یہ ہےکہ فقہاءکرام نےقبلہ اسی فضاءکوبتایااعراولیاءکرام کےہاں اسی کمرہ کی منتقلی ہوئی اوروہ منتقلی اسی طرح ہوئی جس طرح حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کیلئےمعراج کی واپسی کےبعدبیت المقدس آپ کےسامنےلایاگیااسی کمرےکانام نہیں بلکہ اس کی فضاء کانام ہےیہی وجہ ہےکہ حضرت عبداللہ بن زبیررضی اللہ تعالیٰ عنہ کےزمانہ میں جب کعبہ کاکمرہ ازسرنوتعمیرکیلئےتوڑاگیاتوصحابہ کرام نےاسی فضاءکی طرف نمازاداکی *فقہاءکرام فرماتےہیں کہ اگریہی کمرہ کسی مقام پرمنتقل کرکےرکھ دیاجائےاورکوئی شخص اسی کمرےکی جانب نمازکی نیت باندھےتواس کی نمازناجائزہے* *کبیری شرح مینہ صفحہ 223مجتبائی میں ہیں* *فی شرح الطحاوی الکعبۃ اسم للعرصۃ فان الحیطان لووضعت فی مواضع آخرفصلی ایھالایجوز* ترجمہ یعنی کعبہ اسی فضاءکانام ہےیہاں تک کہ اگرکمرےکی دیواریں اٹھاکردوسری جگہ رکھی جائیں اوراس کی طرف نمازپڑھی جائےتووہ نمازناجائزہے اس سےثابت ہواکہ کعبہ صرف کمرےکانام نہیں اوروہ کمرہ اپنےمقام سےمنتقل ہوکردوسرےمقام پرمنتقل ہوجاتاہے *امام جلیل سیدی حضرت ابوعبداللہ ابن سعدیمنی یافعی رحمتہ اللہ علیہ نےفرمایاہم نےمحقق ومعتبرطورسےسناہےکہ بہت سےلوگوں نےبچشم خوددیکھاکہ کعبہ شریف اولیاءکرام کی ایک جماعت کاطواف کررہاہےجن لوگوں نےیہ عجیب واقعہ دیکھاہےان میں سےایک کی میں نےبھی زیارت کی ہے* *نزہۃ البساتین ترجمہ الروض الیاحین صفحہ 37مصدقہ تھانوی* *علامہ ابن عابدین شامی رحمتہ علیہ ردالمختارجلددوم صفحہ 867میں تحریرفرماتےہیں* *والانصاف ماذکرہ الامام النسخی حین سئل عمایحلی ان الکعبۃ کانت تزورواحدآمن الاولیاءھل یجوزالقول بہ فقال نقضاللعادۃ علی سبیل الکرامۃلاھل الولایۃ جائزعند اھل السنۃ* ترجمہ انصاف کی بات وہ جوامام نسفی رحمتہ اللہ علیہ نےبیان فرمائی کہ جب ان سےکسی نےسوال کیاکہ بعض حکایات میں ہےکہ کعبہ شریف بعض اولیاءاللہ کی زیارت کوجاتاہےتوکیایہ قول صحیح ہےتوانہوں نےبطورکرامت (خرق عادت)اہل سنت کےنزدیک اولیاءاللہ کیلئےجائزہے *خلاصہ یہ ہےکہ کعبہ شریف بعض اولیاءکرام کی زیارت کیلئےجاتاہےاوراولیاءکرام کعبہ شریف سےافضل ہیں* *الحقائق فی الحدائق المعروف شرح حدائق بخشش جلداول صفحہ 163تا169* 

 واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

 کتبہ محمدافسررضاحشمتی سعدی عفی عنہ

اســـــلامی مـــعــلـومات گــروپ 

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ