Headlines
Loading...
کسی عالم کو فاسق کہنا از روئے شرع کیســـاھے

کسی عالم کو فاسق کہنا از روئے شرع کیســـاھے


             السلام علیکم و رحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ

مسئلہ کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام درج ذیل مسلہ کے بارے میں کہ زید جو کہ ایک سنی پابند صوم و صلوٰۃ عالم دین ہیں اُنھوں نے اصلاح کے لیے کسی موقع پر بکرکو جوکہ ایک مدرسے کے ناظم ہیں انھیں کہا کہ حدیث شریف میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تہمت کی جگہوں پر جانے سے بچو ( اتقوا بمواضع التھم) اور فی الواقع بکر کا ایسی جگہوں پر آنا جانا تھا ۔ اب عمر جو اپنے کو مفتی کہتا ہے اُسنے زید پر فاسق ہونے کا فتویٰ لگا دیا اور کہا کہ آپ نے بکر پر زنا کی تہمت لگائی ہے جبکہ زید نے زنا کا لفظ استعمال نہیں کیا صرف یہی کہا اتّقو بمواضع التھم تو مفتی صاحب کا زید کو بلا تحقیق فاسق کہنا اور لوگوں میں اُسکی تشہیر کرنا از روئے شرع جائز ہے؟١ اگرجائز ہے تو کیسے ؟٢ اور جائز نہیں تو مفتی صاحب پر حکم شرع کیا ہوگا؟٣ کیاوہ مفتی کہلانے کے مستحق ہیں؟٤ اگر ان پر حکم شرع عائد ہو اور نہ مانے تو لوگوں کے لئے کیا حکم ہوگا ؟ مفصل و مدلل جواب سے نوازیں اور عند اللہ ماجور ہوں

     المستفتی۔ محمد خبيب رضا فیض آباد آجودھیا
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
             وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
  
                الجـواب بعون الملک الوھاب 

اچھی بات کا حکم کرنا اور بری بات سے منع کرنا دین کا بڑا ستون ہے اس کے لئے اللہ تعالی نے تمام انبیاء کرام علیہم السلام کو مبعوث فرمایا چونکہ نبوت ورسالت کا دروازہ بند ہوچکا ہے اس لئے اب اس کام کو علماء انجام دینگےاور اگر علماء بھی انجام نہ دین تو گمراہیت وجہالت بڑھتی جائے گی یہی وجہ ہے اللہ عزوجل نے قرآن مجید کے متفرق کئی مقامات پر امر بالمعروف نہی عن المنکر کا ح دیا ہے ارشاد فرماتاہے *لَوۡ لَا یَنۡہٰہُمُ الرَّبّٰنِیُّوۡنَ وَ الۡاَحۡبَارُ عَنۡ قَوۡلِہِمُ الۡاِثۡمَ وَ اَکۡلِہِمُ السُّحۡتَ ؕ لَبِئۡسَ مَا کَانُوۡا یَصۡنَعُوۡنَ* ﴿سورہ مائدہ ۶۳﴾ترجمہ* انہیں کیوں نہیں منع کرتے ان کے پادری اور درویش گناہ کی بات کہنے اور حرام کھانے سے ، بیشک بہت ہی برے کام کر رہے ہیں -زید کا یہ کہنا کہ ( اتقوا بمواضع التھم)بالکل درست ہے اورامر بالمعروف ونہی عن المنکر کے موافق ہے اور مفتی صاحب کا فاسق کہنا ازروئے شرع جائز نہیں اللہ تعالی جل شانہ ارشاد فرماتا ہے وَيۡلٌ لِّـكُلِّ هُمَزَةٍ لُّمَزَةِ ترجمہ: خرابی ہے اس کے لیے جو لوگوں کے منہ پر عیب کرے پیٹھ پیچھے بدی کرے(سورۃ الهمزةآیت نمبر ١)نیز فرماتا ہے يٰۤاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا لَا يَسۡخَرۡ قَوۡمٌ مِّنۡ قَوۡمٍ عَسٰٓى اَنۡ يَّكُوۡنُوۡا خَيۡرًا مِّنۡهُمۡ وَلَا نِسَآءٌ مِّنۡ نِّسَآءٍ عَسٰٓى اَنۡ يَّكُنَّ خَيۡرًا مِّنۡهُنَّ‌ۚ وَلَا تَلۡمِزُوۡۤا اَنۡفُسَكُمۡ وَلَا تَنَابَزُوۡا بِالۡاَلۡقَابِ‌ؕ بِئۡسَ الِاسۡمُ الۡفُسُوۡقُ بَعۡدَ الۡاِيۡمَانِ‌ ۚ وَمَنۡ لَّمۡ يَتُبۡ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الظّٰلِمُوۡنَ ۞ ترجمہ: اے ایمان والو نہ مَرد مَردوں سے ہنسیں عجب نہیں کہ وہ ان ہنسنے والوں سے بہتر ہوں اور نہ عورتیں عورتوں سے، دور نہیں کہ وہ ان ہنسے والیوں سے بہتر ہوں اور آپس میں طعنہ نہ کرو اور ایک دوسرے کے برے نام نہ رکھو کیا ہی برا نام ہےمسلمان ہوکر فاسق کہلانا اور جو توبہ نہ کریں تو وہی ظالم ہیں،(سورۃ الحجرات آیت نمبر ١١)دیکھو اللہ عزوجل نے صاف صاف بیان کردیا کہ مسلمان ہوکر کے کسی کو فاسق کہنا یہ مسلمان کے شان کے خلاف ہے لہذا مفتی صاحب پر لازم ہے توبہ کرلیں اور ذید سے معافی مانگیں اور اگر ایسا نہ کریں تو جملہ مؤمنین پر لازم ہے کہ مفتی صاحب کا سماجی بائیکاٹ کردیں جیسا کہ ارشاد ربانی ہے وَ اِمَّا یُنۡسِیَنَّکَ الشَّیۡطٰنُ فَلَا تَقۡعُدۡ بَعۡدَ الذِّکۡرٰی مَعَ الۡقَوۡمِ الظّٰلِمِیۡنَ﴿سورہ انعام ۶۸﴾ترجمہ اور جو کہیں تجھے شیطان بھلادے تو یاد آئے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ .)(03)اگر وہ مفتی ہیں تو صرف فاسق کہنے سے ان کا علم ختم نہیں ہوجائے گا لہذا انھیں مفتی کہہ سکتے ہیں. واللہ اعلم بالصواب

کتبہ فقیر تاج محمد حنفی قادری واحدی ارشدی اترولوی

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ