Headlines
Loading...
کیا جنات سے انسانی عورتیں حاملہ ہو سکتی ہیں؟

کیا جنات سے انسانی عورتیں حاملہ ہو سکتی ہیں؟



السلام علیکم و رحمۃ اللہ 

سوال 

کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلے میں

ایک عیال دار خاتون کا دعوی ہے کہ میرے پاس جنات اتا ہے ہمبستر بھی ہوتا ہے میرے دونوں بچے کے بارے میں کہتا ہے کہ یہ دونوں میرے ہیں

کیا جنات انسان سے ہمبستر ہو سکتا ہے کیا اس سے انسان کو بچہ ہو سکتا ہے

جلد جواب عنایت فرمائیں یہ معاملہ درپیش ہے

جواب 

اللهﷻ ارشاد فرماتا ہے فِيهِنَّ قَاصِرَاتُ الطَّرْفِ لَمْ يَطْمِثْهُنَّ إِنْسٌ قَبْلَهُمْ وَلَا جَانٌّ. (سورۃ الرحمن ٥٦)

ان بچھونوں پر وہ عورتیں ہیں کہ شوہر کے سوا کسی کو آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھتیں ان سے پہلے انہیں نہ چھوا کسی آدمی اور نہ جن نے،

اس آیت میں یہ اشارہ ہے کہ انسانوں کی طرح جنات بھی جماع کرتے ہیں، 

علامہ قرطبی لکھتے ہیں

وأنه جائز أن تطأ بنات آدم. وقد قال مجاهد: إذا جامع الرجل ولم يسم انطوى الجان على إحليله فجامع معه فذلك قوله تعالى: (لم يطمثهن إنس قبلهم ولا جان) وذلك بأن الله تبارك وتعالى وصف الحور العين بأنه لم يطمثهن إنس قبلهم ولا جان. يعلمك أن نساء الآدميات قد يطمثهن الجان، وأن الحور العين قد برين من هذا العيب ونزهن، والطمث الجماع. ذكره بكماله الترمذي الحكيم، وذكره المهدوي أيضا والثعلبي وغيرهما والله أعلم. (الجامع الاحکام القرآن، ١٦٤/١٧)

یہ ممکن ہے کہ جنات انسانوں میں سے عورتوں سے جماع کریں مجاہد نے کہا : جب کوئی جماع کرے اور بسم الله نہ پڑھے تو جن اس کے ذکر کے ساتھ لپٹ جاتا ہے اور اس کے ساتھ جماع کرتا ہے الله تعالی کا فرمان (ان سے پہلے انہیں نہ چھوا کسی آدمی اور نہ جن نے) کا یہی معنی ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ الله تعالی نے حورعین کی صفت بیان کی ہے کہ ان سے پہلے ان سے کسی انسان اور کسی جن نے جماع نہیں کیا یہ تجھے آگاہ کرتا ہے کہ انسانوں میں سے عورتوں سے جن جماع کرتے ہیں اور حورعین اس عیب سے بری ہوتی ہیں اور پاک ہوتی ہیں کا معنی جماع ہے۔ ترمذی حکیم نے اسے مکمل ذکر کیا ہے، اسے مہدوی، ثعلبی اور دوسرے علماء نے ذکر کیا ہے الله تعالی بہتر جانتا ہے۔

عن عائشة رضي الله عنها قالت قال رسول الله صلى الله عليه وسلم إن فيكم مغربون قلت يا رسول الله ما المغربون قال الذين يشترك فيهم الجن. (نوادر الأصول، ٣٦٠/٢)

حضرت عائشہ صدیقہ فرماتی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: تم میں مغربون ہیں. میں نے پوچھا: یا رسول الله! مغربون کیا ہے؟ فرمایا: یہ وہ لوگ ہیں جن میں جنات شریک ہوتے ہیں.

اس کی شرح میں لکھتے ہیں

قال الترمذي الحكيم: فللجن مساماة بابن آدم في الأمور والاختلاط، فمنهم من يتزوج فيهم، وكانت بلقيس ملكة سبأ أحد أبويها من الجن. وسيأتي بيانه إن شاء الله تعالى. (نوادر الأصول، ٣٦٠/٢؛ تفسیر القرطبي، ٢٨٩/١٠)

 پس جنوں کے انسانوں کیساتھ بعض امور اور میل جول میں مفاجر ہوتے ہیں پس ان میں بعض کی ان میں شادی ہوتی ہے اور سبا کی ملکہ بلقیس کے والدین میں سے ایک جنوں میں سے تھا. 

قال السیوطی أخرج الحكيم الترمذي في نوادر الأصول وابن جرير عن مجاهد قال: إذا جامع الرجل أهله ولم يسم انطوى الجان على إحليله فجامع معه فذلك قوله {لم يطمثهن إنس قبلهم ولا جان}. (الدر المنثور، ٧١١/٧؛ تفسیر الطبری، ٢٤٨/٢٢؛ نوادر الأصول، ٣٨٤/١؛ ارشاد الساری، ٢٣٣/١) 

الحکیم الترمذی نے نوادرالاصول ابن جریر نے مجاہد رحمۃ الله تعالى علیہ سے روایت کیا کہ جب آدمی اپنی بیوی سے جماع کرے الله کا نام نہ لے تو ایک جن اس کے عضوتناسل سے لپٹ کر اس کے ساتھ جماع کرتا ہے اسی کو فرمایا (لم یطمثهن انس قبلهم ولا جآن)


علامہ الشبلی فرماتے ہیں

قال الطرطوسي في كتاب تحريم  الفواحش  باب من أي شيء يكون المخنث حدثنا أحمد بن محمد حدثنا أحمد بن محمد القاضي حدثنا ابن أخي ابن وهب حدثني عمي عن يحيى عن ابن جريج عن عطاء عن ابن عباس قال المخنثون أولاد الجن قيل لابن عباس كيف ذلك قال ان الله عز وجل ورسوله صلى الله عليه وسلم نهيا أن يأتي الرجل امرأته وهي حائض فإذا أتاها سبقه إليها الشيطان فحملت فجاءت بالمخنث والله أعلم (آکام المرجان، ص: ١٢١)

طرطوسی نے كتاب تحريم الفواحش میں بیان فرمایا حضرت ابن عباس سے وہ فرماتے ہیں: ہجڑے جنات کی اولاد ہوتے ہیں. کسی کے دریافت کیا کہ یہ کیسے ہوسکتا ہے. تو فرمایا: اللهﷻ اور رسول ﷺ نے آدمی کو حالت حیض میں جماع کرنے سے منع فرمایا. جب آدمی عورت کے حالت حیض میں جماع کے ارادے سے اس کے پاس جانے کی کوشش کرتا ہے تو شیطان عورت کی طرف اس آدمی سے پہلے پہنچ جاتا ہے. اس سے عورت حاملہ ہوجاتی ہے جس کے سبب ہجڑے پیدا ہوتے ہیں. 

امام سیوطی فرماتے ہیں: کتاب نزھة المذاكرة میں ابو سعید خدری رضی الله تعالى عنہ سے روایت ہے کہ فرمایا: حضرت مع علي بن أبي طالب قتل الحرورية بالنهروان، فالتمس علی ذا اليد، فاخبروہ أنه ذھب وھرب فقال: اطلبوه فوجدوه. بعد ذلك فقال علی: من یعرف ھذا فقال رجل من القوم نحن نعرفه ھذا قوص وأمه هاهنا فأرسل علی إلی أمه فقال: لها من أبو ھذا. قالت: ما ادری إلا أن کنت ارعی غنما لأھلی فی الجهالیة بالمدینة فغشیتنی شیئ کهيئه الظلمة فحملت منه فولدت ھذا. انتهي (لقط المرجان فی الحکام الجان، ص: ٣٢؛ حدیث ضعیف مقبول)

میں حضرت علی کے ہمراہ نہروان میں حروریہ کے قتال میں شامل تھا حضرت علی ذوالید کو تلاش کر رہے تھے تو لوگوں نے انہیں اطلاع دی کی وہ بھاگ گیا. حضرت علی نے حکم فرمایا اس کو تلاش کرو. تلاش کیا گیا. پھر فرمایا: اسے کون جانتا ہے. موجودہ لوگوں میں سے ایک نے کہا: اسے ہم جانتے ہیں یہ قوص ہے اس کی ماں بھی یہاں ہے تو حضرت علی نے اس کی والدہ کی طرف ایک شخص بھجوایا اور اس سے پوچھا: قوص کا باپ کون ہے. تو اس کی ماں نے کہا میں نہیں جانتی البتہ میں زمانہ جاہلیت میں مدینہ میں اپنے قوم کی بکریاں چرا رہی تھی تو مجھ سے کسی سایہ دار شکل نے صحبت کی جس سے میں حاملہ ہوگئی اسی سے میں نے اس کو جنا. 

اسے امام ابو یعلی نے اپنی مسند میں روایت کیا  (مسند أبی یعلی، م: ١٠٢٢؛ المقصد العلي، م؛ ٩٨٦؛ إتحاف الخیرۃ المهرۃ، م: ٣٤٦٤، ٧٤٨١؛ المطالب العالیہ، م: ٤٤٣٤؛ مجمع الزوائد، م: ١٠٤٣٩) 

اس کی سند میں أبو معشر ضعیف ہے. لیکن اس کی روایت کردہ احادیث لکھنے کی اجازت دی گئی. یعنی قابل استدلال ہے.

امام ثعلبی فرماتے ہیں

زعموا أن التناکح والتلاقح قد یقعان بین الجن والإنس. (فقه اللغة للثعالبي، ص: ٦٧) 

امام ثعلبی نے فرمایا: لوگوں کا خیال ہے کہ انسان اور جنات کے درمیان نکاح اور حمل ہوا. 

اسے امام بدر الدین شبلی اور امام سیوطی نے بیان فرمایا. (آکام المرجان، ص: ٦٢؛ لقط المرجان، ص: ٣٠؛ فتح المنان، ص: ١٢٩).


ملکہ بلقیس کے والدین میں سے ایک جن تھے:

أخرج ابن جرير وأبو الشيخ في العظمة وابن مردويه وابن عساكر عن أبي هريرة قال: قال رسول الله ﷺ إحدى أبوي بلقيس كان جنيا. (الدر المنثور، ٣٥١/٦؛ لقط المرجان، ص: ٣٢؛ تاریخ دمشق لابن عساکر، ٦٧/٦٩؛ میزان الاعتدال، ١٢٩/٢؛ تفسیر ابن جریر، ٨٣/١٨؛ تفسیر الثعلبی، ٢٠٣/٧؛ تفسیر القرطبی، ٢١١/١٣؛ البدایة والنهایة، ٢٦/٢؛ الفتح الکبیر، م: ٣٧٠؛ کنز العمال، ٩/٢، م: ٢٩١٦؛ ضعیف) 

ابن جریر وابو الشیخ، وابن مردویہ وابن عساکر نے ابوہریرہ رضی الله تعالى عنہ سے روایت کیا کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا بلقیس کے والدین میں سے ایک جن تھا.

عن ابن أبي نجيح، عن مجاهد، قال: وكانت أمها جنية. (تفسیر ابن جریر، ٨٢/١٨؛ تفسیر ابن أبی حاتم، م: ١٦٤٣٠؛ حسن صحیح) 

مجاہد فرماتے ہیں: ان کی والدہ جنات میں سے تھیں. 

وأخرج عبد الرزاق وعبد بن حميد وابن أبي حاتم عن قتادة قال: بلغني إنها امرأة تسمى  بلقيس  بنت شراحيل أحد أبوايها من الجن مؤخر إحدى قدميها مثل حافر الدابة وكانت في بيت مملكة. (الدر المنثور، ایضا؛ تفسیر عبد الرزاق، ٤٧٣/٢؛ تفسیر ابن أبی حاتم، م: ١٦٢٤٩؛ صحيح) 

عبدالرزاق وعبد بن حمید وابن ابی حاتم نے قتادہ رحمۃ الله تعالى علیہ سے روایت کیا کہ ہم کو یہ بات پہنچی ہے کہ وہ عورت تھی جس کو بلقیس بن شراحیل کہا جاتا تھا اس کے والدین میں سے ایک جن تھا اس کے قدموں میں سے ایک پچھلا حصہ چوپائے کے کھر کی طرح تھا اور وہ اپنی مملکت کے کمرے میں تھی. 

وأخرج ابن أبي حاتم عن زهير بن محمد قال: هي بلقيس بنت شراحيل بن مالك بن ريان وأمها فارعة الجنية. (الدر المنثور، لقط المرجان، ایضا؛ تفسیر ابن أبی حاتم، م: ١٦٢٥٠؛ صحيح) 

ابن ابی حاتم نے زہیر بن محمد رحمة الله تعالى علیہ سے روایت کیا کہ وہ بلقیس بنت شراحیل بن مالک بن ریان تھی اور اس کی ماں فارعہ جنی عورتوں میں سے تھی۔

وأخرج ابن أبي شيبة وابن المنذر عن مجاهد قال: صاحبة سبأ كانت أمها جنية. (الدر المنثور، لقط المرجان، ایضا) 

ابن ابی شیبہ وابن المنذر نے مجاہد رحمة الله تعالى علیہ سے روایت کیا کہ سبا کی ملکہ کی ماں جنی عورت تھی.  وأخرج الحكيم الترمذي وابن مردويه عن عثمان بن حاضر قال: كانت أم بلقيس امرأة من الجن يقال لها: بلقمة بنت شيصان. (الدر المنثور، ایضا) 

حکیم ترمذی اور ابن مردویہ نے عثمان بن حاضر رحمۃ الله تعالى علیہ سے روایت کیا کہ بلقیس کی ماں جنات میں سے ایک عورت تھی جس کو بلقمہ بنت شیصان کہا جاتا تھا. 

وأخرج ابن عساكر عن الحسن أنه سئل عن ملكة سبأ فقال: إن أحد أبويها جني. (الدر المنثور، لقط المرجان، ایضا؛ تاریخ دمشق لابن عساکر، ٦٧/٦٩) 

ابن عساکر نے حسن بصری سے روایت کیا کہ ان سے ملکہ سبا کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا کہ اس کے والدین میں سے ایک جن تھا

نوٹ: ہمارے مذہب میں جن وانسان کے مابین نکاح جائز نہیں البتہ شوافع کا مذھب مباح پر ہے. امام سیوطی شافعی فرماتے ہیں: جنات اگر عورت سے جماع کرے تو اس عورت پر غسل واجب ہونا چاہیے کیونکہ دخول نہ ہوتا ہے تو اس عورت کو پتا کیسے چلتا. ہمارے نزدیک اگر جن آدمی کی صورت میں نہ ہو تو غسل واجب نہیں ہوگا ورنہ دخول ہوتے ہی غسل واجب ہوگا

واللہ تعالی اعلم باالصواب

کتبـــــــــــــــــــــــــہ ابن علیم المصبور الرضوی العینی ممبئی مہاراشٹر انڈیا

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ