یا محمد کہنا از روئے کیسا ہے؟
السلام علیکم ورحمت اللّٰہ و برکاتہ
مسئلہ:ـ کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیانِ عظام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ یا محمد معاذ اللّٰہ کہنا حرام ہے تو اسی طرح ایک کلام ہے بھر دو جھولی میری یا محمد لوٹ کر میں نہ جاؤں گا خالی اس کلام کو بہت سے شعراء نے پڑھا ہے، اس شعر کے پہلا مصرعہ میں یا محمد درج ہے تو اس کلام کو پڑھنا نیز پڑھنے والے پر حکمِ شرع کیا ہے ؟ جواب ارسال فرمائیں عین و نوازش ہوگی
المستفتی:-محمــد غفــران رضـا نعمــانـی جـھارکھنـــڈ الھنـــد
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب ھو الھادی الی الصواب
یا محمد کہنا،لکھنا حرام ہے کیونکہ کہ یہ سوئے ادب یعنی ادب کے خلاف ہے جیسے والد،پیر،استاد کو نام لیکر پکارنا منع ہے کہ بے ادبی ہے تو نبی کریم علیہ السلام کا نام لیکر پکارنا کیونکر جائز ہوگا ارشاد خداوندی ہے”لاَ تَجْعَلُوْا دُعَآءَ الرَّسُوْلِ بَیْنَکُمْ کَدُعَآءِ بَعْضِکُمْ بَعْضًا“یعنی رسول کے پکارنے کو آپس میں ایسا نہ ٹھہرالو جیسا تم میں ایک دوسرے کو پکارتے ہو(کنز الایمان سورہ نور۶۳) اعلیٰ حضرت عظیم البرکت مجدد اعظم امام احمد رضاخاں علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرما تے ہیں کہ نام پاک لے کر ندا کرنا حرام ہے، اگرروایت میں مثلا یا محمد آیا ہو تو اس کی جگہ بھی یا رسول اللہ کہے، ا س مسئلہ کا بیان عظیم الشان فقیر کے”رسالہ تجلی الیقین بان نبینا سید المرسلین“میں دیکھئے۔(فتاوی رضویہ جلد ۱۵/ص ۱۷۲/ دعوت اسلامی)مذکورہ شعر کا پڑھنا جائز نہیں ہے جو پڑھے گا وہ گنہگار ہوگا اس پر توبہ لازم ہوگی اور جس نے لکھا ہے سب کے گناہوں کا بوجھ اسکے سر ہوگا اور اس پر بھی تو بہ لازم ہے.
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ فقیر تاج محمد قادری واحدی ۲۲/ شوال المکرم ۱۴۴۱ ھ ۱۵/ جون ۲۰۲۰ بروز پیر
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ