Headlines
Loading...
دوا کے ذریعے حمل ساقط کرنا کیسا ہے

دوا کے ذریعے حمل ساقط کرنا کیسا ہے


                  السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ 

تمام علما ء اسلام کی بارگاہ میں ایک سوال ہے کہ ہندہ کے ایک بچہ ہے جس کی عمر ٨ ماہ ہے اب ہندہ کے ڈیڑھ ماہ کا دوسرا حمل ٹھہر چکا ہے پہلے بچہ کی پرورش میں تکلیف ہوتی ہے تو کیا اس صورت میں ہندہ اپنا حمل با ذریعہ دوا کے گرا سکتی ہے اس پر کوئی گناہ تو نہیں ہوگا قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں بہت جلد عین نوازش ہوگی 

          سائل محمد وسیم اکرم اتر پردیش
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
            وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

                الجوابـــــ بعون الملکـــــ الوھاب 

سرکار اعلی حضرت امام احمد رضا محدث بریلوی رضی اللہ تعالی عنہ سے اسی طرح کا ایک سوال ہوا کہ کیا کوئی عورت جس کو دو مہینے کا حمل ہو، تو وہ صفائی کرا سکتی ہے؟ الخ تو آپ جواب میں تحریر فرماتے ہیں کہ اگر ابھی بچہ نہیں بنا جائز ہے ورنہ ناجائز کہ بے گناہ کا قتل ہے اور چار مہینے میں بچہ بن جاتا ہے، {فتاویٰ رضویہ جلد 9 نصف آخر صفحہ نمبر 151} اور فرماتے ہیں کہ جان پڑ جانے کے بعد اسقاط حمل حرام ہے اور ایسا کرنے والا گویا قاتل ہے اور جان پڑنے سے پہلے اگر کوئی ضرورت ہو تو حرج نہیں صفحہ نمبر 260 اگر ضرورت ہو تو چار مہینے سے پہلے حمل گرانا جائز ہے، بلاضرورت ایسی حرکت درست نہیں(فتاویٰ فقیہ ملت جلد دوم صفحہ نمبر 331)

         واللـــــــــہ تعالــی اعلـــم بالصـــــــــــــواب

            کتبہ العبد محمد الفاظ قریشی کرناٹک

1 تبصرہ

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ