Headlines
Loading...


(سئل) داڑھی موڑنا کیسا ہے کچھ لوگ داڑھی موڑ کر اس کو نیچے کے جانب حلقہ بناتے ہیں کیا ایسا کرنا صحیح ہے. برائے کرم جلد جواب عنایت فرمائیں

الجواب: داڑھی موڑ کر مرغول بنانا (موڑ کر کروی کرنا، volute، spiral) یا کوئی شکل بنانا حرام ہے کہ یہ خلقت خداوندی کو بدلنا ہے

رسول الله ﷺ نے حضرت رویفع بن ثابت رضی الله تعالی عنہ سے فرمایا لعل الحياة ستطول بك بعدي، فأخبر الناس أنه من عقد لحيته، أو تقلد وترا، أو استنجى برجيع دابة أو عظم، فإن محمدا بريء منه. (سنن النسائی، کتاب الزینۃ من السنن، م: ٥٠٦٧؛  سنن أبی داود، م: ٣٦، ٣٧؛ مسند احمد، م: ١٦٩٩٥، ١٧٠٠٠؛ المعجم الکبیر، م: ٤٤٩١، السنن الکبری للبیهقی، م: ٥٣٤؛ اسنادہ صحيح) 

اے رویفع! میں امید کرتا ہوں کہ تو میرے بعد عمر دراز پائے تو لوگوں کو خبر دینا کہ جو اپنی داڑھی باندھے یا کمان کا چلا گلے میں لٹکائے یا کسی جانور کی لید، گوبر یا ہڈی سے استنجاء کرے تو بے شک محمد ﷺ اس سے بیزار ہے

امام بدر الدین العینی اسی حدیث کی ایک سند پر کہا: إسناده حسن جيد، ورجاله ثقات. (نخب الأفكار في تنقيح مباني الأخبار في شرح معاني الآثار، ٥١٨/٢) 

عبدالحق محدث دہلوی لمعات التنقیح میں فرماتے ہیں

عقد لحیته الاکثرون علی ان المراد تجعید اللحیة بالمعالجة وانما کرہ ذلك لانه فعل من لیس من اھل الدین وتشبه بهم وقیل کانوا یعقدون فی الحروب فی زمن الجاھلیة تکبرا وتعجبا فامروا بارسالها وذلك من فعل الاعاجم وقال التوربشتی یقتلونها کذا فی مجمع البحار والاول ھو الوجه. مختصرا (لمعات التنقیح فی شرح مشکوٰۃ المصابیح، ٥٠/٢)

داڑھی باندھنے سے مراد اکثر اہل علم کے نزدیک کسی دوا وغیرہ سے اسے پیوست کرنا یا جوڑنا ہے اور اسے بایں وجہ ناپسند فرمایا کہ یہ ان لوگوں کا فعل ہے اور طریقہ ہے جو دیندار نہیں اور ان کی مشابہت اختیار کرنی ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ زمانہ جاہلیت کے ایام گرمامیں ازراہ تکبر وعجب اپنی داڑھیوں کو باندھ دیا کرتے تھے اس لئے انھیں داڑھیاں کھلی اور آزاد چھوڑے رکھنے کا حکم دیا گیا اور یہ عجمیوں کی روش تھی اور طریقہ تھا اور علامہ تورپشتی نے فرمایا لوگ ان کو مثل فتیلہ کے بٹ دیا کرتے تھے یونہی مجمع البحار میں مذکور ہے۔ اور پہلا قول ہی اصل سبب اور وجہ ہے مختصرا

مجمع بحار الانوار میں امام طیبی کے حوالے سے فرماتے ہیں

عقد أي جعدھا بالمعالجة ونهی عنه لما فیه من التشبه بمن فعله من الکفرۃ. (مجمع بحار الانوار، ٦٤٠/٣)

یعنی داڑھی باندھنے سے مراد اس کا مجعد ومرغول بنانا ہے کہ یہ کافروں کا فعل ہے اور اس میں ان سے تشبہ ہے

وقال المجدد الإمام أحمد رضا رحمه الله في فتاوي الرضوية (٦٥٠/٢٢)  بعد نقل کلام الطيبي رحمه الله: داڑھی چڑھانے والے حضرات جو ڈھانے باندھ باندھ کر داڑھی مجعد ومرغول کرتے اور متکبر ٹھاکروں جاٹوں کی صورت بنتے ہیں ان صحیح حدیثوں کو جن کے ہر ہر راوی کی ثقاہت وعدالت ہم نے تقریب التہذیب امام خاتم الحفاظ ابن حجر سے نقل کردی یاد رکھیں اور محمد رسول الله ﷺ کی بیزاری و بے علاقگی کو ہلکا نہ جانیں اور داڑھی منڈانے کترنے والے زیادہ سخت عذاب وآفت کے منتظر رہیں جب داڑھی باقی رکھ کر اس کی صفت وہیئت میں کافروں سے تشبہ اس درجہ باعث بیزاری محمد رسول الله ﷺ ہوا تو سرے سے  داڑھی قطع یاحلق کردینا اور پورے پورے مجوسیوں مچھندروں کی صورت بننا جس قدر موجب غضب وناراضی واحد قہار ورسول کردگار جل وجلالہ ﷺ ہو بجا ہے

علی قاری رحمۃ الله تعالى علیہ أن من عقد لحيته کی تشریح میں فرماتے ہیں قال الأكثرون هو معالجتها حتى تنعقد وتتجعد وهذا مخالف للسنة التي هي تسريح اللحية، وقيل: كانوا يعقدونها في الحرب زمن الجاهلية فأمرهم عليه الصلاة والسلام بإرسالها لما في عقدها من التأنيث أي التشبه بالنساء وقيل: كان ذلك من دأب العجم أيضا فنهوا عنه لأنه تغيير خلق الله (مرقاۃ المفاتيح، ٣٨٢/١؛ نخب الأفکار للعینی، ٥٢٠/٢؛ تاج العروس للزبیدی، ٤٠٣/٨)

اکثر محدثین نے اس کی تشریح یوں کی ہے کہ داڑھی کا اس طرح علاج کرنا کہ وہ سڑ جائے اور اس میں گرہیں لگ جائے اور یہ داڑھی کے کنگھی کی سنت کے مخالف ہے. بعض نے کہا زمانہ جہالت میں لوگ داڑھیوں میں گرہ لگا لیتے تھے تو حضور ﷺ نے ارسال لحيہ کا حکم دیا کیونکہ گرہ لگانے میں عورتوں سے مشابہت ہوتی ہے، بعض نے کہا یہ عجمیوں کی عادت ہے پس ان کو اس سے روکا گیا کیونکہ اس میں اللهﷻ کی بنائی کی ہوئی صورت کو بدلنا ہے

کتبه ندیم ابن علیم المصبور العینی گونڈی، ممبئی ١١/ ربیع الاول، ١٤٤٠

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ