نماز فجر کی سنت قضاء ہو جانے کی صورت میں طلوع شمس کے بعد ادا کرنا چاہے تو کیا حکم ہے جواب عنایت فرمائیں؟ امام اعظم ابو حنیفہ کے نزدیک طلوع آفتاب کے بعد سنت فجر ادا کرنا کیسا ہے اس کے تعلق سے کوئی حدیث پاک ھو تو عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی مفتی صاحب اور امام محمد کہتے ہیں کہ طلوع شمس کے بعد سنت فجر ادا کیا جا سکتا ہے تو اس کے تعلق سے کوئی حدیث پاک ھو تو عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی مفتی صاحب
المستفی مولوی سید سمیر قادری
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ و برکاتہ
الجواب طلوع شمس کے بعد سے زوال تک ادا کر سکتے ہیں
اگر کسی شخص سے فجر کی فرض و سنت دونوں فوت ہو گئیں تو زوال شمس سے قبل اسکی قضا پڑھ سکتا ہے بالاتفاق یعنی ائمہ ثلاثہ حنفیہ کے نزدیک
اور اگر فرض پڑھ لئے اور سنت فوت ہو گئی تو شیخین یعنی امام اعظم اور امام ابو یوسف رضی اللہ تعالٰی عنھما کے نزدیک اسکی قضا نہیں نہ قبل طلوع اسلئے کہ قبل طلوع نفل مکروہ ہے اور نہ بعد طلوع کہ وقت نکلنے کے بعد قضا پڑھنا واجبات کے ساتھ خاص ہے اور اس کے جس کے ساتھ شرع وارد ہوئی چنانچہ پہلی صورت میں شرع وارد ہوئی اور دوسری میں شرع وارد نہیں ہوئی
امام محمد رضی اللہ تعالی عنہ بعد طلوع شمس سنت فجر ادا کرلینے کو پسند فرماتے ہیں وجہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کی یہ روایت ہے عن ابی ھریرۃ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم من لم یصل رکعتی الفجر فلیصلھما بعد ما تطلع الشمس رواہ الترمذی ابن حبان فی صحیحہ والحاکم وقالﻫﺬا ﺣﺪﻳﺚ صحیح فی شرط الشیخین (ترمذی ج٢ص٢٨٧ش)
غنیۃ المتملی میں ہے واذا ترکھا فعندھما لا تقضی اصلا لا قبل طلوع الشمس لکراہۃ النفل فیہ ولا بعدہ لاختصاص القضاء خارج الوقت بالواجبات الا ما ورد بہ شرع والشرع إنما ورد فی قضاء رکعتی الفجر عند فوتھا مع الفرض قبل الزوال کما فی غداۃ لیلۃ التعریس ولم یرد فی قضائھا اذا فاتت وحدھا ولا اذا فاتت مع الفرض بعد الزوال وقال محمد احب الی ان اقضیھا اذا فاتت وحدھا بعد طلوع الشمس قبل الزوال
(ص٣٩٧)
واللہ تعالی اعلم
کتبہ شان محمد المصباحی القادری٣ستمبر ٢٠١٨
ہمارے اسلامی یوٹوب چینل کو بھی لائک اور سبسکرائب کریں
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ