Headlines
Loading...

 


نماز جنازہ میں امامت کا حق بادشاہ اسلام کو ہے پھر قاضی کو پھر امام جمعہ کوپھر امام محلہ کو پھر ولی کو۔امام محلہ کا ولی پر مقدم ہونا مستحب ہے اور یہ بھی واجب ہے کہ امام محلہ ولی میت سے افضل ہو نہیں تو ولی افضل ہے۔(غنیہ ودرمختار) مسئلہ: ولی سے مراد میت کے عصبہ ہیں اورنماز پڑھانے میں ولیوں کی وہی ترتیب ہے جونکاح میں ہے۔صرف فرق اتنا ہے کہ نماز جنازہ میں میت کے باپ کوبیٹے پر تقدم ہے اور نکاح میں بیٹے کو باپ پر البتہ اگر باپ عالم نہیں اور بیٹا عالم ہے تو نماز جنازہ میں بھی بیٹا مقدم ہے۔اگر عصبہ نہ ہوں تو ذوی الارحام غیروں پر مقدم ہیں ۔(درمختارو ردالمحتار)مسئلہ: میت کا ولی اقرب(یعنی سب سے نزدیک کا رشتہ دار)غائب ہے اور ولی ابعد( دور کا رشتہ دار)حاضر ہے تو یہی ابعد نماز پڑھائے۔غائب ہونے سے مراد یہ ہے کہ اتنی دور ہو کہ اس کے آنے کے انتظار میں حرج ہو(ردالمحتار) مسئلہ عورت کا کوئی ولی نہ ہو تو شوہر نماز پڑھائے وہ بھی نہ ہو تو پڑوسی یوہیں مرد کا ولی نہ ہو تو پڑوسی اوروں پر مقدم ہے(درمختار و بہار) مسئلہ عورتوں اور بچوں کو نماز جنازہ کی ولایت نہیں

نقل شدہ قانون شریعت جلد اوّل صفحہ اول 155

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ