
(سوال) ہندہ کو حیض ١٧ سال کی عمر میں آیا اور ہندہ نے پنج وقتہ نماز ١٦ سال کی عمر سے پڑھنا شروع کیا ہے اب پوچھنا یہ ہے کہ ہندہ کو ١٧ سال میں حیض آیا تو ہندہ کی بلوغت کی عمر کیا شمار ہوگی؟ اور ہندہ کو پچھلے کتنے سال کی نماز قضاء ادا کرنی ہوگی یا نہیں کرنی ہوگی؟
(جواب) عورت کے لیے بلوغت کی زیادہ سے زیادہ عمر پندرہ سال ہے لہذا ہندہ پندرہ قمری سال مکمل ہونے کے بعد سے اب تک جتنی اور روزے چھوٹے ہیں سب کی قضا کرے گی قال الإمام النسفي ويفتى بالبلوغ فيهما بخمس عشرة سنة (الکنز ص ٥٧٣) وفي التنوير: بلوغ الغلام بالاحتلام والإحبال والإنزال والجارية بالاحتلام والحيض والحبل فإن لم يوجد فيهما فحتى يتم لكل منهما خمس عشرة سنة به يفتى (الدر المختار ص ٦٠٦) والله تعالى أعلم
(سوال) ایک سال رمضان المبارک میں ہندہ کی انگلی سے خون نکل گیا اور ہندہ کو علم نہیں تھا کہ اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا، اس لئے ہندہ نے روزہ توڑ کر کھا پی لیا، کیا ہندہ کو کفارہ ادا کرنا ہوگا یا صرف قضاء ادا کرنا ہوگا؟
(جواب) صرف قضاء ادا کرنی ہوگی والله تعالى أعلم
كتبه: ندیم ابن علیم المصبور العینی
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ