Headlines
Loading...


(سوال) کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے میں کہ اگر کوئی شخص شہر سے کسی گاؤں یا قصبہ میں جمعہ کے دن تین چار گھنٹے یا ایک دو دن کے لیے جائے تو وہاں اس پر جمعہ فرض ہے یا ظہر؟

(جواب) اگر وہ گاؤں یا قصبہ اس کے وطن اصلی سے شرعی مسافت کی دوری پر ہے تو مسافر ہونے کے سبب اس پر جمعہ فرض نہ ہوگا اور وہ ظہر پڑھے گا اگرچہ وہاں لوگ جمعہ قائم کرتے ہوں وروى أبو حنيفة عن أيوب بن عائد عن محمد بن كعب عن النبي ﷺ قال أربعة لا جمعة عليهم المرأة والعبد والمريض والمسافر. (شرح مختصر الطحاوي ١٤١/٢) وفي الفتح (٦٢/٢) ولا تجب الجمعة على مسافر لأن المسافر يخرج في الحضور. وفي الجوهرة (قوله ولا تجب الجمعة على مسافر) لأنه تلحقه المشقة بأدائها لأنه ينقطع بانتظار الإمام عن سفره فسقطت عنه كالصوم انتهى اور اگر وہ غیر مسافر ہے اور دیہات یا ایسے علاقے میں ہے جہاں جمعہ نہیں ہوسکتا یا نہیں ہوتا تو اس پر ظہر فرض ہے ورنہ جماعت کے ساتھ جمعہ فرض ہے اور جماعت نہ ملنے کی صورت میں اسے تین لوگوں کو جمع کرکے مع امام قیام جمعہ کا حکم نہ نہیں ظہر کافی ہے والله تعالى أعلم بالصواب 

كتبه: ندیم ابن علیم المصبور العینی 

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ