Headlines
Loading...
مسجد کی چٹائی عیدگاہ میں استعمال کرنا کیسا

مسجد کی چٹائی عیدگاہ میں استعمال کرنا کیسا

السلام علیکم و رحمۃ اللّٰہ تعالیٰ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام مسںلہ ذیل میں کیامسجد کی چٹای میں عید کی نماز پڑھ سکتے ہیں اکثر گا ؤ ں وغیرہ میں یہ ہو تا ہے ایسا کرنا درست ہے قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی
سائل👈🏻 محمد نو شا دعالم‌‌‌ منظری

وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ

_*📝الجواب👇*_
صورت مستفسرہ میں جواب یہ ہے کہ مسجد کی چٹاٸیوں کو نماز عیدین ادا کرنے کے لیے عید گاہ لےجانا ناجائز وگناہ ہے کیوں کہ مسجد کی اشیإ موقوفہ چیز کے حکم میں ہے اور یہ مسلم کہ جس کو جس چیز کے لیے وقف کیا جاۓ اس کو اسی میں صرف کیا جاۓ اور اس کو دوسرے غرض میں استعمال کرنا ناجائز وگناہ ہے
جیساکہ درمختار میں ہے کہ شرط الواقف کض الشارع فی وجود بالعلمل بہ)
📔درمختار مع ردالمختار جلد چہارم ص ٤٣٣
فتاوی عالمگیری میں ہے کہ
(📖لایجوز تغٸیر الوقف عن ھیٸبة)یعنی وقف کو ہیٸت اصلی سے بدلنا جاٸز نہیں)
(📕فتاوی عالمگیری جلد ٢ کتاب الوقف ص ٤٩٠)
لھذا مسجد کی چٹاٸی عید گاہ لیجانا درست نہیں ہے
(📚فقہی معلومات سوال نمبر ٦٧ ص نمبر ٤٤) 
ہاں واقف نے وقف کرتے وقت اس کی اجازت دی ہوکہ اس چیز کو مسجد اور عید گاہ دونوں جگہوں پر استعمال کرسکتے ہیں تو ایسی صورت اس کا استعمال کرنا درست ہوگا ورنہ ناجائز ہوگا

   واللّٰہ و رسولہ اعلم بالصواب

🖋️کتبہ
غلام شمس ملت حضرت علامہ ومولانا محمد سلطان رضا شمسی صاحب قبلہ

بــتاریـخ(29)اگست(2019)عــیــســوی

  اســـــلامی مـــعــلـومات گــروپ

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ