Headlines
Loading...
مقتدی دو ہو تو امام کو کس جانب کھڑا ہونا چاہیۓ

مقتدی دو ہو تو امام کو کس جانب کھڑا ہونا چاہیۓ

السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

ایک سوال ہے کہ مقتدی دو ہیں اس عالم میں امام کیا کریں ، لوگ کہتے ہیں کہ ایک آدمی دائیں جانب ایک آدمی باٸیں جانب اسی صف میں اسی چٹائی پر اور امام بیچ میں کھڑے ہوکر امامت کرے یعنی کہ نماز پڑھائیں۔ مصلّیٰ الگ نہ کریں اس کےبارے میں کیا حکم ہے؟ اور اگر مقتدی ایک ہی ہے اور ایسے عالم میں جماعت کرنےکا کیا حکم ہے۔ جماعت ہوسکتی ہے کہ نہیں اگر ہوسکتی ہےتو امام مقتدی کو کہاں پر کھڑے ہونے کی اجازت دیں ؟ علماے کرام کرم فرمائیں؛

المستفتی👈 محمدصدام حسین نظامی سدھارتھنگریوپی

و علیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

الجـــــــواب بـعــون الملک الـوہاب👇

جماعت ہو سکتی ہے اور صورت مسئولہ میں اگر اکیلا مقتدی مرد (اگرچہ لڑکا ہو) امام کی برابر دہنی جانب کھڑا ہو، بائیں طرف یا پیچھے کھڑا ہونا مکروہ ہے، اور اگر دو مقتدی ہو توپیچھے کھڑے ہو ، برابر کھڑا ہونا مکروہ تنزیہی ہے، دو سے زائد کا امام کی برابر میں کھڑا ہونا مکروہ تحریمی ہے
📘بحوالہ: ’’الدرالمختار‘‘، کتاب الصلاۃ، باب الإمامۃ، ج۲، ص۳۷۰؛ حوالہ بہار شریعت، جلد اول، حصہ سوم، جماعت کے مسائل امام کی برابر کھڑے ہونے کے یہ معنی ہیں کہ مقتدی کا قدم امام سے آگے نہ ہو یعنی اس کے پاؤں کا گِٹا اُس کےگِٹےسےآگےنہ ہو، سر کےآگےپیچھےہونےکاکچھ اعتبار نہیں ، تو اگر امام کی برابر کھڑا ہوا اور چونکہ مقتدی امام سے دراز قد ہے لہٰذا سجدے میں مقتدی کا سر امام سے آگے ہوتا ہے، مگر پاؤں کا گِٹا گِٹے سے آگے نہ ہو تو حرج نہیں ۔ یوہیں اگر مقتدی کے پاؤں بڑے ہوں کہ اُنگلیاں امام سے آگے ہیں جب بھی حرج نہیں ، جب کہ گِٹا آگے نہ ہو
بحوالہ: درمختار؛ حوالہ: بہار شریعت، جلد اول، حصہ سوم، جماعت کے مسائل

والله اعلم بالصوب

*📝کتبــــــــــــہ؛📝*
اسیر حضور اشرف العلماء ابو حنیفہ محمد اکبر اشرفی رضوی،صــاحب قبلـــہ 

بــتاریـخ(٢٤)محرمالحرام(١٤٤١)ھــجــــری

   (اســـــلامی مـــعــلـومات گــروپ) 

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ