Headlines
Loading...
مدرسے میں پوجا کرنا یا کروانا کیسا ہے

مدرسے میں پوجا کرنا یا کروانا کیسا ہے




السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے اہلسنت ومفتیان کرم
اس مسلٔہ میں 
زید ایک مسلمان ہے اور نماز روزہ کا پابند ہے
یہاں تک کہ رمضان المبارک میں اپنے گھر پر حافظ کو بولا کر تراویح بھی جماعت کے ساتھ پڑتا ہے
لیکن وہ اپنے سکول میں مرتی پوجا کرتا ہے 
پوچھا گیا ایسا آپ کیو کرتے ہیں
تو کہتا ہے ہم نہیں کرتے بلکہ کے
ہمارے ماسٹر لوگ کرتے ہیں جو غیر مسلم ہیں
یہا تک مسلمان بچے بھی پڑتے ہیں اور اسے مرتی پوجا کے لئے روپیہ بھی لیا جاتا ہے اب آپ حضرات ہی قرآن وحدیث کی روشنی میں حوالہ کے ساتھ بتاۓ جو بچے مرتی پوجا میں حصہ لیتا ہے اس کے لئے کیا حکم ہے
اور مسلمان اپنے سکول میں مرتی پوجا کرواتے ہیں اس کے لئے کیا حکم ہے
یہا تک کہ اگر وہ مسجد کے سکریٹری بھی ہے
مہربانی کر کے سوال کا جواب قرآن وحدیث کی روشنی عنایت فرمائیں
عین نوازش ہوگی
المستفی خاکسار محمد معراج القادری دربھنگوی موبائل نمبر 9113474416

:::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::

وعلیکم السلام ورحمةاللہ وبرکاتہ 

الجواب۔بعون الملک الوھاب صورت مستفسرہ میں زیدپر کفر عائد ہوتا ہے کیونکہ سوال میں ظاھر ہے کہ وہ اپنے اسکول میں مورتی کی پوجاکرواتا ہے ۔اوراس پر راضی ہے ۔

جیساکہ نائب مفتی اعظم ھند شارح بخاری علامہ مفتی شریف الحق امجدی قدس سرہ نے ارشادفرمایا ،، پوجا پر رضا مندی کفر ہے ۔

فتاوی شارح بخاری جلددوم صفحہ ٥٥٧

اس میں تاویل کی کوئ گنجائش نہیں ہے ۔اور جوبچے خوشی سے اس میں حصہ لیتے ہیں اگربالغ ہیں توان پر بھی یہی حکم ہے اوراگر نابالغ ہیں توان پر توبہ واستغفار ہے ۔۔اورجولوگ بھی اس میں چندہ دے کرحصہ لیتے ہیں وہ سب گنہگارہیں ۔
اس میں چندہ دینا ناجائزوحرام ہے کہ گناہ پر مدد کرنا ہے ۔

قرآن مجیدمیں ارشادباری تعالی،، ولاتعاونوا علی الاثم والعدوان ۔
یعنی گناہ اور زیادتی پر مددنہ کرو۔

کنزالایمان پارہ ٦ سورہ مائدہ آیت ٢

جیساکہ ارشادباری تعالی ہے ،، لاتعذروا قدکفرتم بعدایمانکم الخ 
بہانا نہ بناؤ ایمان لانے کے بعد کافر ہوگۓ ۔

کنزالایمان پارہ ١٠ سورہ توبہ آیت ٦٦

جیساکہ حضورصدرالشریعیہ بدرالطریقہ علامہ مفتی محمدامجدعلی اعظمی علیہ الرحمةوالرضوان نےارشادفرمایا،، عمل جوارح داخل ایمان نہیں البتہ بعض اعمال جو قطعا منافی ایمان ہوں ان کے مرتکب کو کافر کہا جاۓ گا جیسے بت یا چاند سورج کو سجدہ کرنا ۔یقینا کفر ہیں ۔ یوہیں بعض اعمال کفر کی علامت ہیں جیسے زنّارباندھنا سرپر چوٹیا رکھنا قشقہ لگانا ایسے افعال کے مرتکب کو فقہاۓکرام کافر کہتےھیں توجب ان اعمال سے کفر لازم آتاہے تو ان کے مرتکب کو از سرے نو اسلام لانے اور اس کے بعد اپنی عورت سے تجدید نکاح کا حکم دیا جائیگا ۔

بہارشریعت جلداول حصہ اول صفحہ ٥٣

ھکذافی قانون شریعت حصہ اول صفحہ ٣٧ ایمان وکفر کا بیان ۔

اللہ تعالی کے سوا کسی اور کو خدا جاننا یا عبادت کے لائق سمجھنا یہ کفر کی بد ترین قسم ہے ۔

بہارشریعت جلداول حصہ اول صفحہ ٥٤ 

ھکذافی قانون شریعت حصہ اول صفحہ ٣٨

قال العلامة التفتازانی ،، الاشراک ھو اثبات الشریک فی الالوھیة بمعنی وجوب الوجود کما للمجوس او استحقاق العبادة کما لعبدة الاصنام ۔

بحوالہ شرح عقائد نسفی ۔

اور علامہ اخترحسین قادری مدظلہ العالی والنوارنی تحریرفرماتےھیں ،، کہ بتوں کو سجدہ کرنا کفر ہے سجدہ کرنے والا اسلام سے خارج اور کافر ہے ۔

علامہ اجل سیدی الکریم قاضی عیاض مالکی قدس سرہ تحریرفرماتےھیں ،، وکذٰلک نکفربکل فعل اجمع المسلمون انه لایصدر الامن کافر وان کان صاحبه مصرحابالاسلام مع فعله ذلک الفعل کالسجود للصنم وللشمس ،، اھ

بحوالہ الشفاء بتعریف حقوق المصطفی جلددوم صفحہ ٢٤٨

اورسیدالمتکلمین علامہ امام فخرالدین رازی علیہ الرحمةوالرضوان رقمطراز ہیں ،،لان سجودالعبادة لغیرالله کفر،، 

بحوالہ التفسیر الکبیر جلددوم صفحہ ٢١٢

اورمحقق اسلام اعلیحضرت امام اھلسنت امام احمدرضاخان محدث بریلوی علیہ الرحمةوالرضوان تحریرفرماتےھیں ،، سجدہ تحیت اگر بت یا چاند یا سورج کو کرتا ہے تو ضروراس پرحکم کفر ہے ،،

 بحوالہ الفتاوی الرضویہ جلدنہم صفحہ ٣٧٨

فتاوی علیمیہ جلددوم صفحہ ٣٠٣

ھکذافی فتاوی فقیہ ملت جلداول صفحہ ١٣

جیساکہ حضورصدرالشریعیہ بدرالطریقہ علامہ مفتی محمدامجدعلی اعظمی علیہ الرحمةوالرضوان تحریرفرماتےھیں ،، جس نے غیرخداکی پرستش کی یا کرائ یا اس پر راضی ہوا کافر ہے ۔ الرضا بالکفر کفر ۔ 

فتاوی امجدیہ جلدچھارم صفحہ ٤٠٦

لھذا اگر واقعی زید میں مذکورہ باتیں پائ گئیں تو وہ اسلام سے نکل گیا اگر چہ یہ سب کام اس نے اوپر کے دل سے کیا ہو ۔
اس کو کلمہ پڑھا کر اعلانیہ توبہ واستغفارکرایاجاۓ ۔ اور اگر وہ بیوی والا ہو تو تجدیدنکاح بھی کرے ۔اورتجدیدبیت بھی کرے ۔
اور تجدیدایمان وتجدیدنکاح نہ کرنے کی صورت میں سماجی بائیکاٹ کیا جاۓ۔اورمسجدکا اگر رکن ہے تو فورا اس رکنیت لےلی جاۓ ۔

             وھوسبحانہ تعالی اعلم بالصواب 

:::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::

                       کتبه 

العبد محمد عتیق اللہ صدیقی فیضی یارعلوی ارشدی عفی عنہ 

یکم جمادی الاخری ١٤٤١ھ
٢٧ جنوری ٢٠٢٠ء

                 اسلامی معلومات گروپ 

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ