Headlines
Loading...
نعت وتقریر کی اجرت لینا کیساہے؟

نعت وتقریر کی اجرت لینا کیساہے؟



*السلام و علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ*

    *َسوال* کیا فرماتے ہیں علماء کرام مفتیان عظام اس مسئلہ میں کہ شاعر یا مقرر کو نزرانہ لینا یا پہلے سے مقرر کرنا کیسا ہے؟ زید کہتا ہے حرام ہے اور فتاوی رضویہ کا حوالہ دیتا ہے حضور والا سے گزارش ہے کہ تسلی بخش جواب عطافرمائیں.
*سائل* عبد الرحمن نیپالی

*وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ*

*بسم اللہ الرحمن الرحیم*
🖊 *الجـواب بعـون المــلـک الوھـاب:* بیشک نعت و تقریر کا روپیہ نہ دینا جائز ہے نہ لینا جائز ہے بلکہ حرام ہے کیونکہ یہ عبادت ہے اور عبادت وطاعت پر روپیہ لینا حرام ہے جیسا کہ سرکار اعلی حضرت رضی اللہ عنہ تحریر فرماتے ہیں "سیدعالم صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم کاذکرپاک خود عمدہ طاعات واجل عبادات سے ہے اور طاعت وعبادت پرفیس لینی حرام، مبسوط پھر خلاصہ پھر عالمگیری میں ہے: *لایجوز الاستیجار علی الطاعات کالتذکیر ولایجب الاجر* ۱ھ ملخصاً۔ *(فتاوٰی ہندیہ کتاب الاجارہ الباب السادس عشر نورانی کتب خانہ پشاور ۴/ ۴۴۸ )*
🖊نیک کاموں میں اجرت لیناجائزنہیں، جیسے وعظ کرنا۔ اوراجرت واجب نہیں ہوگی ۱ھ ملخصاً. *(فتاوی رضویہ جلد ٢٣/ص ٧٢٥)*
🖊یونہی اگر معلوم ہے کہ دیگا اور مقرر نہ کیا جب بھی جائز نہیں جیسا کہ سرکار اعلی حضرت رضی اللہ عنہ تحریر فرماتے ہیں اور اجارہ جس طرح صریح عقد زبان سے ہوتاہے، عرفا شرط معروف ومعہود سے بھی ہوجاتاہے، مثلا پڑھنے پڑھوانے والوں نے زبان سےکچھ نہ کہا مگر جانتے ہیں کہ دینا ہوگا وہ سمجھ رہے ہیں کہ کچھ ملےگا۔انھوں نے اس طور پر پڑھا، انھوں نے اس نیت سے پڑھوایا، اجارہ ہوگیا، اور اب دو وجہ سے حرام ہوا، ایک تو طاعت پر اجارہ یہ خود حرام، دوسرے اجرت اگر عرفامعین نہیں تو اس کی جہالت سے اجارہ فاسد، یہ دوسرا حرام۔ *(فتاوٰی رضویہ جلد ١٩/ص ٤٨٧/مترجم)*
🖊شعرائے کرام و مقررین حضرات کو چاہئے کہ وہ جائز صورت اختیار کریں اسکا طریقہ یہ ہے کہ پہلے ہہ مقرر کرلیں کہ ہم ایک رات یا ایک گھٹنہ کا اتنا روپیہ لینگے اس ایک گھنٹہ میں آپ مجھ سے نعت پڑھائیں یا کوئی کام کروائیں یا بٹھا کر رکھے آپ کو اختیار ہے یا مجلس کرانے والے یوں کہیں کہ ہم آپ کو ایک گھنٹہ کے لئے نوکری پر رکھتے ہیں اس کے بدلے میں آپ اتنا روپیہ لے لیں جب دونوں حضرات راضی ہوجائیں تو لینا دینا جائز ہے جیسا کہ سرکار اعلی حضرت رضی اللہ عنہ تحریر فرماتے ہیں "پڑھوانے والے پڑھنے والوں سے بہ تعیین وقت واجرت ان سے مطلق کار خدمت پر پڑھنے والوں کو اجارے میں لے لیں مثلا یہ ان سے کہیں ہم نے کل صبح سات بجے سے بارہ بجے تک(جو وقت مجلس کروانی ہو) بعوض ایک روپیہ کے(جو بھی روپیہ مقررکرنا چاہیں) اپنے کام کاج کے لئے اجارہ میں لیا وہ کہیں ہم نے قبول کیا اب یہ پڑھنے والے اتنے گھنٹوں کےلئے ان کے نوکر ہو گئے وہ جو کام چاہیں لیں اس اجارہ کے بعد وہ ان سے کہیں اتنے پارے کلام اللہ شریف کے پڑھ کر ثواب فلاں کو بخش دو یامجلس میلاد مبارک پڑھ دو یہ جائز ہوگا اور لینا دینا حلال۔ *( جلد ١٩ صفحہ ٤٨٨)*
   
 واللہ اعلم بالصواب

کتبہ

*الفقیر تاج محمد حنفی قادری واحدی اترولوی*

٧/ربیع النور شریف١٤٤١ھ
٥/نومبر٢٠١٩ء بروز منگل
      اســـــلامی مـــعــلـومات گــروپ 

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ