Headlines
Loading...

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

          الســـــــــــــــــوال
کیا فرماتے ہیں علماء ذوی الاحترام ومفتیان عظام کہ اہل سنت و الجماعت کی ایک کمیٹی ہے جو مدرسہ کے قیام کے لئے غیر مسلم سے زمین خریدنا چاہتی ہے یعنی رقم لیکر پچاس سال یا کم و بیش مدت کے لئے ایگریمنٹ کر کےغیرمسلم وہ زمین دیگا چونکہ خریدنے کے لئے کمیٹی پوری رقم ادا کرنے سے قاصر ہے کیا ایسی صورت میں کمیٹی بینک سے لون لیکر وہ زمین خرید سکتی ہے؟ اور مذکورہ جگہ پر نماز قائم کی جا سکتی ہے؟ جسکی ضرورت وہاں کی سنیت کے لئے بہت اہم ہے؛ مدلل و مفصل جواب عنایت فرما کر عند اللہ ماجور ہوں

المستفتی: محمد کوثر خان قادری

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

   🖊 الجواب بعون الملک الوھاب

 ہندوستان میں حکومت کافروں کی ہے ۔اورمسلمان و کافر کے درمیان سود نہیں جیسا کہ حدیث شریف میں ہے
"لا ربا بین المسلم والحربی فی دار الحرب"
      لہذا یہاں کی حکومت کے بینکوں سے نفع لینا جائز ہے لیکن اس کو دینا جائز نہیں ہاں اگر تھوڑا نفع دینے میں اپنا نفع زیاده ہو تو جائز ہے۔جیسا کہ ردالمحتار میں ہے
"الظاھر ان الاباحة یفیدنیل المسلم الزیادة وقد الزم الاصحاب فی الدرس ان مرادھم من حل الربا و القمار ما اذا حصلت الزیادة للمسلم
📗(ردالمحتار، جلد-٤، ص-١٨٨)
صورت مسئولہ میں مسجد کے لئے لون لینا جائز ہے اور اس مسجد میں ہر طرح کی عبادت بھی جائز ہے.
📗 (فتاوی مرکز تربیت افتاء جلد ۲ ص ۲۶۱ /وفتاوی فیض الرسول جلد ۱ص ۳۹۴)
             
 والـــلـــہ اعـــــــلـــم بـــالصــــواب

*✍ از قــلـــم حـضــرت عــلامـہ و مــولانــا تــــــــاج مـــحــــمــــد حـــنــفـــی قــــــادری واحـــدی اتـــرلــوی صـاحب قـبــلہ  

٢١/ربیع الاول ١٤٤١ھمنگ ١٩/نومبر٢٩١٩ء منگل

🕹{ اســـلامـی معـلــومـات گـــــــروپ } 🕹

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ