Headlines
Loading...
جو کہے کہ میں تعزیہ بناؤنگا اسکے لئے کیا حکم ہے

جو کہے کہ میں تعزیہ بناؤنگا اسکے لئے کیا حکم ہے

السلام علیکم ورحمتہ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ

 کیا فرماتے ہیں علماۓ اہلسنت کہ زید یوم عاشورہ کو( براق ) کی شکل دیکر اسکا چہرہ ایک عورت کی طرح بناتا ہے اور نمائیش کیلۓ سربازار گھوماتا ہے جسکو دیکھکر امام مسجد نے اسکو ٹوکا کہ بھائی یہ تو شرک ہے اسکا بنانا گناہ کبیرہ ہے یہ کام ایمان سے خارج کرنے والا ہے ایسا ناکرو تو زید بضد ہوکر کہتا ہے میں تو بناؤنگا تو پوچھنایہ تھا کہ زید پر کیا حکم شرع ہوگا اور امام مسجد جس نے کہا کہ یہ شرک کا کام ہے تو ایسا کہنا امام کیلئے کیا حکم شرع ہوگا قرآن وحدیث کی روشنی میں دلیل سے مزئین فرماکر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں 

المستفتی محمد عبد الجلیل اشرفی ممبر آف گروپ یارسول اللہﷺ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ

الجواب بعون الملک الوہاب

مروجہ تعزیہ داری کی حرمت کے اسباب اسی قسم کے واہیات وخرافات اور نت نئ تراش وخراش ہیں ورنہ اسکی اصل جائز ومباح تھی چنانچہ مجدداعظم سیدی سرکار اعلی حضرت قدس سرہ تحریر فرماتے ہیں"تعزیہ کی اصل اس قدرتھی کہ روضہ پرنور شہزادہ گلگوں قبا حسین شہید ظلم وجفا صلوات اللہ وسلامہ علی جدہ الکریم وعلیہ کی صحیح نقل بناکر بہ نیت تبرک مکان میں رکھنا اسمیں شرعا کوئ حرج نہ تھا مگر جہال بےخرد نے اس اصل جائز کو بالکل نیست ونابود کرکے صدہا خرافات وہ تراشیں کہ شریعت مطہرہ سے الامان الامان کی صدائیں آئیں اول تو نفس تعزیہ میں روضہ مبارک کی نقل ملحوظ نہ رہی ہر جگہ نئ تراش نئ گھڑت جسے اس نقل سے کوئ علاقہ نہ نسبت پھر کسی میں پریاں کسی میں براق کسی میں اور بیہودہ طمطراق وغیرہ پھر کچھ سطور بعد رقمطراز ہیں اب کہ تعزیہ داری اس طریقہ نامرضیہ کا نام ہے قطعا بدعت وناجائز وحرام ہے( ملخصااعالی الافادہ فی تعزیة الہند وبیان شہادہ ص٢،٣ ) معلوم ہواکہ تعزیہ میں براق کی تصویر بنانا اور اسے عورت کی شکل دینا سخت گناہ ناجائز وحرام ہے مگر یہ شرک نہیں کہ کوئ جاہل ساجاہل بھی اس تعزیہ کو نہ ہی معبود جانتا سمجھتا ہے اور نہ ہی ذات وصفات اور افعال واقوال اور اسماء میں اسکا شریک وسہیم تصور کرتا ہے لہذا امام صاحب کا یہ کہنا کہ یہ شرک ہے ایمان سے خارج کرنے والا کام ہےسخت زیادتی اور ناانصافی ہے ہاں انکا یہ کہنا کہ اسکا بنانا گناہ کبیرہ ہے بالکل درست ہے اب جبکہ مروجہ تعزیہ داری اور اس میں خلاف شرع تراش وخراش ناجائز وحرام ہے تو اسپر زید کا بضد ہونا بھی ناجائز ہوگا بلکہ اس پر توبہ واجب ہے چنانچہ سرکار تاج الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں جو شرعی فیصلہ کو نہیں مان رہے ہیں سخت گنہگار مستحق نار ہیں توبہ کریں ( فتاوی تاج الشریعہ سوم ص٩٢ ) لہذا زید اپنی ضد چھوڑکر توبہ کرے اور اگر وہ ایسا کرنے پر بضد ہی ہے تو لوگ اس کا بائیکاٹ کریں تاوقتیکہ وہ توبہ نہ کرے اور چونکہ امام صاحب نے غلط مسلہ بتایا ہے اور غلط مسلہ بتانا حرام ہے وہ بھی توبہ کریں کہ ان پر بھی توبہ لازم ہےجیساکہ سرکار تاج الشریعہ علیہ الرحمہ دوسری جگہ رقمطراز ہیں"غلط مسلہ بتانا حرام ہے اور لعنت انجام ہے حدیث حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہے من افتی بغیر علم لعنتہ ملائکة السماوات والارض اس شخص پر توبہ لازم ہے( فتاوی تاج الشریعہ سوم ص۵١١ )

واللہ تعالی اعلم بالصواب

کتبہ محمد مزمل حسین نوری مصباحی کشن گنج بہار 

1 تبصرہ

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ