7.21.2020

امام کو زکوۃیا فطرہ کی رقم دینا کیسا ہے

الســـلام علیکم ورحمتہ اللہ وبراکاتہ 

بعدہ عرض ہے کہ اگر کوئی شخص مسجد کے امام کو زکوۃیا فطرہ کی رقم دے تو اس میں کیا حکم ہوگا جو اب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی 

سائل محمد فیضان رضا قادری پتہ حبیب پور الھند 
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ

الجوابـــــ بعون الملکـــــ الوھاب 

مسجد کا امام اگر مستحق زکوة ہے تو امام کو دینے سے زکوة ادا ہوجائےگی اور اگر مستحق نہیں ہے تو زکوة ادا نہ ہوگی اللہ تعالی کا ارشادہے "انما الصدقت للفقراء والمساکین والعاملین علیہا والمولفة قلوبہم وفی الرقاب والغارمین وفی سبیل اللہ وابن السبیل فریضة من اللہ واللہ علیم حکیم (پ ١٠ سورة التوبہ) اس آیہ کریمہ کے تحت فقہاء نے مصارف زکوة کو سات قسموں میں منقسم فرمایا ہے چنانچہ حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ رقم طراز ہیں "زکوة کے مصارف سات ہیں ١:-فقیر٢:-مسکین٣:-عامل۴:-رقاب ۵:-غارم٦:-فی سبیل اللہ ٧:-ابن السبیل (بہار شریعت حصہ پنجم ص ٩٢٣،٩٢۴) اب امام مذکور میں اگر ان میں سے کوئ بات پائ جائے اور انہیں زکوة یا فطرہ کی رقم دی جائے تو زکوة ادا ہوجائےگی بلکہ فقیرعالم کو دینا افضل ہے " التصدق علی الفقیر العالم افضل من التصدق علی الجاہل"(ہندیہ اول ص ١٨٧) اور اگرامام مذکور مستحق نہیں ہیں تو انہیں دینا جائز نہیں دینے سے زکوة ادا نہ ہوگی

 واللہ تعالی اعلم بالصواب 

کتبہ محمد مزمل حسین نوری مصباحی کشنگنج

ایک تبصرہ شائع کریں

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ

Whatsapp Button works on Mobile Device only