جنازہ
اگر باپ یہ کہکر انتقال کر جائے کہ میرے جنازے میں میرا بیٹا شامل نہ ہو تو کیا حکم ہے
سوال
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس سلسلے میں کہ جو اولاد اپنے والد کی نافرمانی کرے اور باپ اپنے اس بیٹے سے سخت ناراض ہو یہاں تک کہ باپ انتقال سے پہلے وصیت کرے کہ میرے اس بیٹے کو میرے جنازے میں ہرگز شامل نہ ھو نے دینا شریعت کا حکم کیا ہے برائے کرم بتا یں مہربانی ہوگی
محمد اظہر علی آلہ آباد
جواب
صورت مستفسرہ میں یہ وصیت باطل ہے یعنی لاٸق عمل نہیں وہ نافرمان بیٹا باپ کی موت کے بعد نہلا بھی سکتا ہے کفن بھی پہنا سکتا ہے نماز جنازہ مٹی وغیرہ سارے امور انجام دیگا اور اہل خانہ نے یا دیگر بیٹوں نے روکا یا کسی کام میں شرکت کرنے سے منع کیا تو یہ سب گناہ کبیرہ کے مرتکب ہوں گے
تفصیل کے لیۓ دیکھیں
بہار شریعت حصہ ٩ وصیت کابیان (مکتبہ مدینہ دھلی)
اور ہاں اس میں کوئی شک نہیں کہ والدین کو ناراض کرنے والا ان کو ایذا دینے والا ظالم و جابر اور مستحق عذاب نار ہے
حدیث شریف میں ہے
عن عبد الله بن عمرو -رضي الله عنهما- عن النبي -صلى الله عليه وسلم- قال: «رضا الله في رضا الوالدين، وسَخَطُ الله في سَخَطِ الوالدين
عبداللہ بن عمرو - رضی اللہ عنہما - سے روایت ہے کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا:’’اللہ کی خوشنودی والدین کی رضا مندی میں ہے اور اللہ کی خفگی والدین کی ناراضگی میں ہے
(جامع الترمذی جلد٢ ص١٢ مجلس برکات)
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ عبید اللہ حنفی بریلوی
خادم التدریس مدرسہ ارقم محمدیہ میر گنج بریلی شریف
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ