

سوال
تفہیم المسائل میں لکھا ہے کہ ایلیکٹرک شاک کے ذریعے مچھر کو مارنا جائز ہے۔
سوال یہ ہے کہ کیا الیکٹرک شاک آگ کے مشابہ نہیں ہے اور کیا جاندار کو آگ کے ذریعے مارنے کی حدیث پاک میں ممانعت وارد نہیں ہوئی ہے؟
سائل ڈاکٹر ساحل ملک گجرات
جواب
صورت مسئولہ میں کسی جانور کو آگ یا کسی آلہ سے جلانا کسی کے لیے مناسب نہیں سوائے اگ پیدا کرنے والے کے ۔۔۔۔
ابوداؤد شریف کی حدیث پاک ہے
قال: كنا مع رسولِ الله -صلَّى الله عليه وسلم في
سَفَرٍ، فانطَلق لحاجتِه، فرأينا حُمَّرةً معها فَرْخَانِ، فأخذْنا فرخَيها، فجاءتِ الحُمَّرة فجعلتْ تفرُشُ، فجاء النبي صلَّى الله عليه وسلم- فقال: "من فَجَعَ هذهِ بولَدها؟ رُدُّوا ولدَها إليها". و رأى قريةَ نملٍ قد حَرَقْناها، فقال: "من حَرَق هذه؟ " قلنا: نحنُ، قال: "إنه لا ينبغي أن يعذِّب بالنار إلا رَبُّ النار"
سنن ابی داؤد ج ٢۔ ص ٧١٤.
اور علامہ ابن حجر عسقلانی علیہ الرحمہ فرماتے
و اما فی شرعنا فلا یجوز احراق الحیوان بالنار الا فی القصاص
بشرطہ،
ہماری شریعت میں جانور کو جلانا جائز نہیں البتہ قصاص میں اس کی شرط کے ساتھ اجازت ہے
فتاویٰ شرح بخاری ج٦/ص٣٥٨
پس الیکٹرانک شاک بھی آگ سے جلانا ہی ہے اور کسی جانور کو اگ سے جلانے کی ہماری شریعت میں اجازت نہیں جیساکہ مذکورہ حدیث مبارکہ سے معلوم ہوا ، یہ حقیقت ہے کہ مچھر موذی جانور ہے لیکن اسے مارنے قتل کرنے اور بھگانے کے بہت سے طریقے ہیں انہیں اپنائیں
ھکذا فی الفتاوی اتراکھند
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ فقیر محمد منظر رضا نوری اکرمی نعیمی غفرلہ القوی
جھارکھنڈ الھند
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ