Headlines
Loading...
فرض نماز دو رکعت سری دو رکعت جہری کیوں پڑھی جاتی ہے

فرض نماز دو رکعت سری دو رکعت جہری کیوں پڑھی جاتی ہے

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

سوال برائے علماء اکرام👇
سوال: امام صاحب مغرب کی نماز میں دو رکعت باآواز بلند اور ایک رکعت خاموشی سے کیوں پڑھاتے ہیں اور عشاء کی بھی دو رکعت باآواز بلند اور دو رکعت خاموشی سے پڑھاتے ہیں جبکہ ان دونوں نمازوں میں قرأت جہری کا حکم ہےبرائے کرم اس کا جواب عنایت فرمائیں

سائلہ: عائشہ صدیقہ گلبرگہ شریف

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

📝الجواب بعون الملک الوہاب:
 مسلمانوں کو چاہئے کہ اللہ ورسول کی پیر وی کریں جیسا کہ ارشاد ربانی ہے📖یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَطِیۡعُوا اللّٰہَ وَ اَطِیۡعُوا الرَّسُوۡلَ اے ایمان والو! حکم مانو اللہ کا اور حکم مانو رسول کا(📖پارہ ۵/سورہ نساء ۵۹)
اس لئے ہمیں چاہئے کہ ہم حضور علیہ السلام کے بتائے نقش قدم پر چلیں اور جس طرح حضور صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے تھے اسی طرح ہم بھی پڑھیں فرمان نبوی ہے📖صلوا کما رأيتمونی أصلی ایسے نماز ادا کرو جیسے مجھے ادا کرتے ہوئے دیکھ رہے ہو.
     (📕بخاری،رقم : ۶۰۵)
البتہ ظاہری وجہ یہ بیان کی جاتی ہے کہ شروع اسلام میں جب مسلمان نماز پڑھتے تو ساری نمازوں میں اونچی آواز سے قرات کرتے تھے اور کفار کو یہ پسند نہ تھا لہذا وہ مسلمانوں کے قریب آ کر شور وغل کرتے، سیٹیاں بجاتے اور مسلمانوں کو نماز ادا نہیں کرنے دیتے۔ اللہ اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور جبرئیل علیہ السلام کی شان میں نازیبا کلمات کہتے، تو اللہ تعالی نے آیت کریمہ نازل فرمادی📖وَ لَا تَجۡہَرۡ بِصَلَاتِکَ وَ لَا تُخَافِتۡ بِہَا وَ ابۡتَغِ بَیۡنَ ذٰلِکَ سَبِیۡلًا اور اپنی نماز نہ بہت آواز سے پڑھو نہ بالکل آہستہ اور ان دونوں کے بیچ میں راستہ چاہو ( بنی اسرائیل ۱۱۰)
جیسا کہ حدیث شریف میں ہے👇
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، فِي قَوْلِهِ تَعَالَى : وَلا تَجْهَرْ بِصَلاتِكَ وَلا تُخَافِتْ بِهَا سورة الإسراء آية۱۱۰، قَالَ : نَزَلَتْ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُخْتَفٍ بِمَكَّةَ ، كَانَ إِذَا صَلَّى بِأَصْحَابِهِ رَفَعَ صَوْتَهُ بِالْقُرْآنِ ، فَإِذَا سَمِعَهُ الْمُشْرِكُونَ سَبُّوا الْقُرْآنَ ، وَمَنْ أَنْزَلَهُ ، وَمَنْ جَاءَ بِهِ ، فَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى لِنَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : وَلا تَجْهَرْ بِصَلاتِكَ سورة الإسراء آية ۱۱۰ أَيْ بِقِرَاءَتِكَ ، فَيَسْمَعَ الْمُشْرِكُونَ ، فَيَسُبُّوا الْقُرْآنَ ، وَلا تُخَافِتْ بِهَا سورة الإسراء آية ۱۱۰ عَنْ أَصْحَابِكَ ، فَلَا تُسْمِعُهُمْ ، وَابْتَغِ بَيْنَ ذَلِكَ سَبِيلًا
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ارشاد {📖«ولا تجهر بصلاتك ولا تخافت بها‏»} ”اور آپ نماز میں نہ تو بہت پکار کر پڑھئے اور نہ ( بالکل ) چپکے ہی چپکے“ کے متعلق فرمایا کہ یہ آیت اس وقت نازل ہوئی تھی جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں چھپے رہتے تو اس زمانہ میں جب آپ اپنے صحابہ کے ساتھ نماز پڑھتے تو قرآن مجید کی تلاوت بلند آواز سے کرتے، مشرکین سنتے تو قرآن کو بھی گالی دیتے اور اس کے نازل کرنے والے اور اس کے لانے والے کو بھی۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی سے کہا کہ آپ نماز نہ تو بہت پکار کر پڑھیں ( یعنی قرآت خوب جہر کے ساتھ نہ کریں ) کہ مشرکین سن کر گالیاں دیں اور نہ بالکل چپکے ہی چپکے کہ آپ کے صحابہ بھی نہ سن سکیں، بلکہ درمیانی آواز میں پڑھا کریں۔
     (📘بخاری ۴۷۲۲)
چونکہ فجر اور عشاء کے وقت کفار سوئے ہوتے تھے اور مغرب کے وقت کھانے پینے میں مشغول ہوتے تھے اس لئے ان تین اوقات میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ جہرا ًنماز ادا کی جائے کیونکہ کفار ان اوقات میں کھانے پینے اور سونے میں مشغول ہوتے ہیں مسلمانوں کو تنگ نہیں کر سکتے، لہذا جہرا نماز کا حکم دیا گیا۔ ظہر اور عصر کے وقت کفار دن بھر گھومتے رہتے تھے۔ اس لئے ان نمازوں میں آہستہ آواز سے پڑھنے کا حکم دیا تاکہ کفار مسلمانوں کو تنگ نہ کر سکیں اور قرات کی آواز سن کر سیٹیاں اور شور وغل نہ کر سکیں (📖تفسیرات احمدیہ و تفسیر خزائن العرفان زیر آیت)
رہی بات آخری دورکعت کی کہ اس میں جہر سے کیوں نہیں پڑھتے تو اسکی وجہ یہ ہے کہ آخری دورکعت میں قرأت واجب نہیں ہے یعنی صرف تین بار سبحان اللہ کہکر رکوع کرلی جائے جب بھی نماز ہوجائے گی اس لئے جہر سے نہیں پڑھتے چونکہ وتر کے تینوں رکعت می
ں قرأت واجب ہے اس لئے رمضان المبارک میں وتر کی تینوں رکعتیں جہر سے پڑھی جاتی ہیں.

والله اعلم بالصوب

📝کتبــــــــــــہ؛📝حـــضـــرت عـلامـہ ومـولانا تاج مـحـمـد حنفی قادری واحدی 

بــتاریـخ(٢٢)محرمالحرام(١٤٤١)ھــجــــری

اســـــلامی مـــعــلـومات گــروپ

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ