Headlines
Loading...
بیت الخلاء میں ٹوپی پہن کر جانا کیسا

بیت الخلاء میں ٹوپی پہن کر جانا کیسا

السلام علیکم ورحمتہ اللہ و برکاتہ
               _*سوال 👇*_
کیا بیت الخلا جاتے وقت ٹوپی پہننا سنت ہے؟حوالہ کے ساتھ جواب دےکرشکریہ کا موقع عنایت فرماۓ.مہربانی ہوگی

المستفتی 👈: سرافل شیخ قادری

عَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ ﷲِ وَبَرَكاتُهُ

_*✍📖الجـــــــــــــــــوابــــــــــــــــــــــــــــ :👇*_
مستحب یہ ہے کہ بیت الخلاء جاتے وقت اپنا سر ٹوپی وغیرہ سے ڈھانک لے جس کا ثبوت متعدد احادیث و روایات سے ملتا ہے جیسا کہ سنن الکبریٰ للبیہقی میں ہے کہ "عن عائشة قالت : کان رسول الله صلی الله علیه وسلم اذا دخل الخلاء غطیٰ رأسه واذا أتی اهله غطیٰ رأسه " اھ ( رواہ الیہقی فی السنن الکبری ج 1 ص 96 / وابن عدی فی الکامل ج 7 ص 555 / وابو نعیم فی الحلیۃ ج 7 ص 158 / و النووی فی المجموع ج 2 ص 113 / وابن قدامۃ ج 7 ص 228 ) اور سنن الکبری میں ہے کہ " عن حبیب بن صالح مرسلاً ، کان رسول الله صلی الله علیه وسلم اذا دخل الخلاء لبس حذائه وغطیٰ رأسه " اھ ( السنن الکبری ج 1 ص 96 ) اور کنز العمال میں ہے کہ " قال ابو بکر استحیوا من اللّٰه فانی لادخل الخلاء فاقنع رأسی حیائً من اللّٰه عزوجل " اھ ( کنز العمال رقم : 8514 / واعلاء السنن ج 1 ص 322 / و رواہ البیہقی ج 1 ص 96 ) اور مصنف عبد الرزاق میں ہے کہ " عن سعید بن عبد اللّٰه بن ضرار قال : رأیت أنس بن مالک اتی الخلاء ثم خرج و علیه قلنسوۃ بیضاء مزرورۃ " اھ ( مصنف عبد الرزاق ج 1 ص 190 ) اور مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے کہ " ان ابا موسیٰ خرج من الخلاء فمسح علی قلنسوته " اھ(📙 مصنف ابن ابی شیبہ ج 1 ص 22 ) اور فتاوی عالمگیری میں ہے کہ " إذا اراد الخلاء یستحب له أن یدخل بثوب غیر ثوبه الذی یصلی فیه إن کان له ذلک ، وإلا فیجتهد فی حفظ ثوبه عن إصابة النجاسة والماء المستعمل و یدخل ستور الرأس " اھ
(📒فتاوی عالمگیری ج 1 ص 106 : مطبوعہ اتحاد دیوبند) اور نیز علامہ مناوی نے سرڈھانکنے کی درج ذیل حکمتیں بھی بیان فرمائی ہیں کہ " وغطیٰ راسه حیاء من ربه تعالیٰ ولان تغطیة الراس حال قضاء الحاجة اجمع لمسام البدن واسرع لخروج الفضلات ولاحتمال ان یصل الی شعرہ ریح الخلاء فیعلق به قال اهل الطریق : ویجب کون الانسان فیما لابدّ منه من حاجته خجل مستور " اھ ( فیض القدیر ج 5 ص 128 )

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

  *📝شــــــــرف قلـــــــم📝*
 حضرت علامہ ومولانا کـــــریم اللہ رضـــوی صـــاحب قبلـــــہ

 (۱۷)محـــرم الحـــرام (۱۴۴۱)ھجــــری

 اسلامی معلـومات گــروپ 

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ