بلی کو ڈرانے کے ارادے سے مارا اور وہ مر گئی تو کیا حکم ہے
السلام علیکم ورحمۃاللہ برکاتہ
بشرف نگاہ علماء اہلسنت اگر زید بلی کو ڈرانے کے ارادے سے مار رھا ہو اور وہ جان سے مر جائے توزید گنہگار ہوگا یانہیں برائے مہربانی مکمل طور پر جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی
سگ بار گاہ تاج الشریعہ شاہد حسین رضوی مرادآبادیـ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
و علیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون ملک الوھاب
بلی کو درانے کے لئے اگل بگل ڈنڈامارتے ہیں نہ کہ اس کے سر پر اگر بگل میں ڈنڈا مار رہارھا مگر دھوکے سے لگ گیا تو کوئی گناہ نہیں. اوراگر سر یا جسم پر ڈنڈا مار کرڈرارہا تھا جس کی وجہ سے بلی مرگئی تو ضرور شرعا گنہگار ہوگا توبہ کرے.کیونکہ بلی کو مارنے سے منع کیا گیا ہے البتہ نقصان پہونچا نے والی بلی ہو تو اس کے لئے حکم ہے کہ تیز چھری سے ذبح کردے جیسا کہ علامہ بحر العلوم مفتی عبد المنان صاحب قبلہ اعظمی علیہ الرحمہ کے تحریر فرماتے ہیں کہ الھرة اذا کانت موذیة لاتضرب ولاتعرک اذنھا بل یذبح بسکین حاد(فتاوی عالمگیری) بہار شریعت میں ہے اگر بلی ایذا پہنچاتی ہے تو اسے تیز چھری سے اسے ذبح کر ڈالیں اسے ایذا دیکر نہ ماریں(فتاوی بحر العلوم جلد پنچم ص ٣٤٨)
واللہ تعالی اعلم باالصواب
انیس الرحمن حنفی رضوی بہرائچ شریف یوپی الھند
اســـلامی مـــعلــومـات گـــــروپ
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ