Headlines
Loading...
غیر صحابی کو رضی اللہ تعالٰی عنہ کہنا کیسا ہے

غیر صحابی کو رضی اللہ تعالٰی عنہ کہنا کیسا ہے

            السلام علیکم ورحمت اللہ و برکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان کرام اس مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ غیر خدا سے مدد طلب کرنا اور غیر صحابی کو رضی اللہ تعالی عنہ کہنا کیسا ہےجواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی 

سائل محمد قمرالدین قادری بمقام گیناپور ضلع بہرائچ شریف یوپی 
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
         وعلیکم السلام ورحمت اللہ و برکاتہ 

                الجواب بعون الملک الوہاب 

انبیائے کرام اولیائے کرام کو مددگار کہنا لکھنا جائز ہے اسلئے کہ غیراللہ سے مدد طلب کرنا جائز ہے جیسا کہ تفسیر کبیر جلد 6 صفحہ 463 پر ہے الا ستعانة بغیراللہ تعالی فی دفع الظلم جائزة فی الشریعة اھ ملخصاالبتہ اللہ تعالی کا مددگار ہونا اور فائدہ پہنچانا ذاتی طور پر ہےاور انبیاے کرام اولیائے عظام کا بطور عطائی یعنی اسکی دی ہوئی طاقت وقوت سے ہے۔اللہ تعالی فرماتا ہے نحن اولیائکم فی الحیوة الدنیا وفی الاخرةیعنی ہم تمھارے مددگار ہیں دنیا کی زندگی میں اور آخرت میں"پارہ 24 سورہ حٰم آیت31 اور دوسری جگہ فرماتا ہے والمومنون والمومنت بعضھم اولیاء بعض یعنی مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں ایک دوسرے کے مددگار ہیں پارہ 10 سورہ توبہ آیت 71 معلوم ہوا کہ رب بھی تمھارا مددگار ہے" اور مسلمان بھی آپس میں ایک دوسرے کے مددگار ہیں مگر رب تعالی بالذات مددگار ہے اور یہ باعطا مددگار ہیں اور فرماتا ہے وکان اللہ سمیعاًبصیرا یعنی اللہ ہی سننے دیکھنے والا سمیعُُ وبصیر ہےپارہ 5 سورہ نساء آیت 134 اور دوسری جگہ ارشاد فرماتا ہے انا خلقنا الانسان من نطفة نبتلیہ فجعلنہ سمیعاً بصیرایعنی بیشک ہم نے آدمی کو پیدا کیا ملی ہوئی منی سے کہ ہم اسے جانچیں" تو ہم نے اسے سمیع بصیر بنا دیا پارہ 29 سورہ انسان آیت 2اللہ تعالی اپنے لئے سمیع وبصیر فرمایا اور انسان کے لئے بھی سمیع وبصیر فرمایا لیکن اللہ تعالی کا سمیع وبصیر ہونا ذاتی طور پر ہے" اور انسان کا سمیع وبصیر ہونا اللہ کی دی ہوئی طاقت اور اس کی عطا سے ہے تفسیر روح البیان جلد 3 صفحہ 544 میں ہےفی قولہ بالمومنین روف رحیم فی حق نبیہ علیہ السلام و فی قولہ لنفسہ تعالی ان اللہ بالناس لروف رحیم دقیقة لطیفة شریفة وھی ان النبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم لماکان مخلوقا کانت رافتہ و رحمتہ مخلوقة فصارت مخصوصة بالمومنین لضعف الخلقة وان اللہ تعالی لما کان خالقا کانت رافتہ ورحمہ قدیمةفکانت عامة للناس بقوة خالقیتہ اھ ملخصا اور سراج الھند حضرت شاہ عبد العزیز محدث دہلوی رضی عنہ ربہ القوی ایاک نستعین کی تفسیر میں تحریر فرماتے ہیں: باید فہمید کہ استعانت از غیر بوجہے کہ اعتماد برآں غیر و اور امظہرعون الہی نداند حرام است" واگر التفات محض بجانب حق ست و اور ایکی از مظاہر عون دانستہ ونظر بکار خانہ اسباب وحکمت وتعالی دراں نمودہ بغیر استعانت ظاہری نماید دور از عرفان نخواہد بود و در شرع نیز جائز و رواست او انبیاء واولیاء ایں نوع استعانت تعبیر کردہ اند و در حقیقت ایں نوع استعانت بغیر نیست بحضرت حق است لا غیریعنی سمجھنا چاہیے کہ کسی غیر سے مدد مانگنا بھروسہ کے طریقہ پر کہ اسکو مدد الہی نہ سمجھے حرام ہے" اور اگر توجہ حق تعالی کی طرف ہے اور اس کو اللہ کی مدد کا ایک مظہر جان کر اور اللہ کی حکمت اور کار خانہ اسباب جان کر اس سے ظاہری مدد مانگی تو عرفان سے دور نہیں اور شریعت میں بھی جائز ہے" اور اس قسم کی استعانت بالغیر انبیاء و اولیاء نے بھی کی ہے" لیکن حقیقت میں یہ حق تعالی کے غیر سے مانگنا نہیں ہے بلکہ اسکی مدد ہے۔( تفسیر عزیزی جلد 1 صفحہ 20) (بحوالہ فتاوی فقیہ ملت جلد 1 صفحہ 36 )( بزرگان دین کے نام کے ساتھ بھی ترضی یعنی رضی اللہ عنہ کہنا اور لکھنا جائز ہے صحابۂ کرام رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین کے ساتھ اس کی خصوصیت ثابت نہیں البتہ صحابۂ کرام رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین کے نام کے ساتھ رضی اللہ تعالی عنہ اور تابعین اور ان کے بعد کے علماء وصالحین کے نام کے ساتھ رحمۃ اللہ تعالی علیہ کہنا اور لکھنا مستحب ہے لیکن اس کا عکس بھی جائز ہے( بحوالہ فتاوی مرکز تربیت افتاء جلد 2صفحہ 651)

                       واللہ اعلم باالصواب 

محمد ریحان رضا رضوی فرحاباڑی ٹیڑھاگاچھ وایہ بہادر گنج ضلع کشن گنج بہار انڈیا موبائل نمبر 6287118487

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ