Headlines
Loading...
کیا زکوٰۃ کسی کو بھی دے سکتے ہیں؟؟؟

کیا زکوٰۃ کسی کو بھی دے سکتے ہیں؟؟؟


             السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا زکوٰۃ کسی کو بھی دے سکتے ہیں برائے مہربانی کرم مکمل و مفصل جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی

           سائل حافظ محمد حسن رضا
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
        و علیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

              الجواب بعون ملک الوھاب 

کسی کو بھی زکوة دینے سے زکوة کی فرضیت آپ سے ساقط نہیں ہوجائے گی بلکہ فرضیت اس وقت ساقط ہوگی جب اس کے مصارفوں کو زکوة دی جائے گی یعنی کہ جو اس کے( اہل مستحق ) ہیں ارشاد ربانی ہے انما الصدقات للفقراء والمساکین والعاملین علیھا والموءلفة قلوبھم وفی الرقاب والغارمین وفی سبیل اللہ وابن السبیل فریضة من اللہ واللہ حکیم علیم (سورہ توبہ/٦)یعنی صدقات کے فقراء اور مساکین کے لئے ہیں اور ان کے لئے ہیں جو اس کام پر مقرر ہیں اور جن کے قلوب کی تالیف مقصود ہے اور گردن چھڑانے میں اور تاوان والے کے لئے اور اللہ کی راہ میں اور مسافر کے لئے یہی حکم حدیث پاک سے بھی ثابت ہے امام احمد ابوداود اور حاکم نے روایت کیا کہ اللہ تعالی نے صدقات کو نبی یا کسی اور کے حکم پر نہیں رکھا بلکہ اس نے خود اس کا حکم فرمایا (بہار شریعت حصہ پنچم ص ٥٥) حالات اور زمانہ کی تبدیلی سے مصارف زکوة کی آٹھ قسموں میں سے تقریبا تین نایاب ہیں بقیہ مصارف موجود ہیں جن کو مال زکاة دینے کا حکم ہے فتاوی بحر العلوم جلد دوم ص ١٨٤ کتاب الزکاة لھذا ان تمام مصارف کے لئے علاوہ کسی دوسرے کو زکاة دینے سے زکاة ادا نہ ہوگی نوٹ بقیہ تفصیلات کے لئے بہار شریعت باب المصارف کا مطالعہ کریں

                  واللہ تعالی اعلم باالصواب

   انیس الرحمن حنفی رضوی بہرائچ شریف یوپی الھند

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ