Headlines
Loading...

             السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ 

کیا فرما تے ہیں علماء کرام و مفتیان کرام اس مسٸلہ کے بارے میں کہ فرشتوں کی تعداد کتنی ہے؟برائے مہربانی جواب عنایت فرمایں عین نوازش ہوگی بینوا توجروا 

            المستفتی محمد شاہنواز عالم 
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
         وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ و بر کا تہ 

              الجواب بعون الملک الوہاب 

مسلمانوں کو چا ہئے کہ وہ نماز روزہ ودیگر ضروری مسائل سیکھیں اس طرح کے سوالات کرکے علماء کا وقت نہ بررباد کریں۔فرشتوں کی ٹھیک تعداد اللہ تعالیٰ کو معلوم ہے ارشاد ربا نی ہے ”وَماَ یَعْلَمُ جُنُوْدَ رَبِّکَ اِلَّا ھُوَ“اور تیرے رب کے لشکروں کو اس کے سوا کو ئی نہیں جانتا۔(سورہ مدثر ۳۱)اور اللہ عزو جل کیے بتا نے سے پیا رے مصطفی ﷺ جانتے ہیں البتہ کتب احادیث میں جو با تیں مذکور ہیں انھیں بیان کیا جاتا ہے ملاحظہ ہو۔(۱)”عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ أَنَّ رَسُولَ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ فِی لَیْلَۃِ الْقَدْرِ إِنَّہَا لَیْلَۃُ سَابِعَۃٍ أَوْ تَاسِعَۃٍ وَعِشْرِینَ إِنَّ الْمَلَاءِکَۃَ تِلْکَ اللَّیْلَۃَ فِی الْأَرْضِ أَکْثَرُ مِنْ عَدَدِ الْحَصَی“حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے شب قدر کے متعلق فرمایا کہ یہ ستائیسویں یا انتیسویں شب ہوتی ہے اور اس رات میں زمین پر آنے والے فرشتوں کی تعداد کنکریوں کی تعداد سے بھی زیادہ ہوتی ہے۔(مسند احمدحدیث نمبر: 10316)(۲)ٍ عَنْ عَبْدِ اللَّہِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُؤْتَی بِجَہَنَّمَ یَوْمَءِذٍ لَہَا سَبْعُونَ أَلْفَ زِمَامٍ مَعَ کُلِّ زِمَامٍ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَکٍ یَجُرُّونَہَا“حضرت عبداللہ رضی للہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جہنم کو لایا جائے گا اس دن جہنم کی ستر ہزار لگا میں ہوں گی اور ہر ایک لگام کو ستر ہزار فرشتے پکڑے ہوئے کھینچ رہے ہوں گے۔(صحیح مسلم حدیث نمبر: 7164)(۳)”عن نبیہۃ بن وہب أن کعبا دخل علی عائشۃ فذکروا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم فقال کعب: ما من یوم یطلع إلا نزل سبعون ألفا من الملائکۃ حتی یحفوا بقبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم یضربون بأجنحتہم ویصلون علی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم حتی إذا أمسوا عرجوا وہبط مثلہم فصنعوا مثل ذلک حتی إذا انشقت عنہ الأرض خرج فی سبعین ألفا من الملائکۃ یزفونہ. رواہ الدارمی“ حضرت نبیہ ابن وہب رضی اللہ عنہ (تابعی) بیان کرتے ہیں کہ (ایک دن) حضرت کعب احبار رضی اللہ عنہ ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے اور جب اس مجلس میں رسول کریم ﷺکی بعض صفات و خصوصیات یا آپ ﷺ کے وصال کے حالات کا ذکر ہوا تو انہوں نے کہا کوئی دن ایسا نہیں گذرتا کہ طلوع فجر سے ہی ستر ہزار فرشتے آسمان سے اتر تے ہیں اور وہ (فرشتے) رسول کریم ﷺ کی قبر شریف کو گھیر لیتے ہیں اور (قبر کے اوپر سے گردوغبار صاف کرنے کے لئے یا انوار قبر سے برکت حاصل کرنے کے لئے) اپنے پروں کو قبر شریف پر مارتے ہیں اور رسول کریم ﷺ پر درود پڑھتے رہتے ہیں یہاں تک جب شام ہوتی ہے تو وہ فرشتے آسمان پر چلے جاتے ہیں اور (انہی کی طرح ستر ہزار) دوسرے فرشتے اترتے ہیں، جو ان (دن والے فرشتوں) کی طرح صبح تک یہی کرتے ہیں (یعنی قبر شریف کو گھیر لیتے ہیں اور اس پر اپنے پر مارتے ہیں اور درود پڑھتے رہتے ہیں، یہ سلسلہ (یعنی ہر روز صبح شام اس طرح ستر ہزار فرشتوں کا اترنا) اس وقت جاری رہے گا جب کہ (قیامت کے دن صور پھونکا جائے گا اور) قبرشریف شق ہوگی اور آپ ﷺ قبر سے اٹھیں گے اور ستر ہزار فرشتے (اپنے جلو میں لے کر) محبوب کو حبیب تک پہنچائیں گے۔ (مشکوٰۃ المصابیح حدیث نمبر: 5885)(۴) حضرت مالک بن صعصعہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کی معراج کی شب ساتویں آسمان پر مجھے بیت المعمور دکھایا گیا۔ میں نے جبرائیل (علیہ السلام) سے اس کے بارے میں پوچھا، تو انہوں نے بتلایا کہ یہ بیت المعمور ہے۔ اس میں ستر ہزار فرشتے روزانہ نماز پڑھتے ہیں۔ اور ایک مرتبہ پڑھ کر جو اس سے نکل جاتا ہے تو پھر کبھی داخل نہیں ہوتا۔(صحیح بخاری حدیث نمبر: 3207)(۵)حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے ملائکہ و جنات اور انسانوں کو پیدا کرکے ان کے دس حصے کئے جن میں نوحصے فرشتے اور ایک حصہ جنات و انسان پھر اسایک حصے کے دس حصے کئے جن میں نوحصے جنات و شیاطین اور ایک حصہ انسان پھر ۱/حصہ انسان کے پچیس حصے کئے جن میں ۴۲/حصے کافر اور ایک حصہ مسلمان پھرایک حصہ مسلمان کو تہترحصوں پر تقسیم کیا جن میں ایک حصہ جنتی اور بہترحصہ دوزخی ہیں۔(فسا نہ آ دم)(۶)عَنْ أَبِی ذَرٍّ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِنِّی أَرَی مَا لَا تَرَوْنَ، وَأَسْمَعُ مَا لَا تَسْمَعُونَ، أَطَتِ السَّمَاءُ وَحُقَّ لَہَا أَنْ تَءِطَّ مَا فِیہَا مَوْضِعُ أَرْبَعِ أَصَابِعَ إِلَّا وَمَلَکٌ وَاضِعٌ جَبْہَتَہُ سَاجِدًا لِلَّہ“ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: بیشک میں وہ چیز دیکھ رہا ہوں جو تم نہیں دیکھتے اور وہ سن رہا ہوں جو تم نہیں سنتے۔ بیشک آسمان چرچرا رہا ہے اور اسے چرچرانے کا حق بھی ہے، اس لیے کہ اس میں چار انگل کی بھی جگہ نہیں خالی ہے مگر کوئی نہ کوئی فرشتہ اپنی پیشانی اللہ کے حضور رکھے ہوئے ہے۔(جامع ترمذی،حدیث نمبر: 2312)ان تمام احادیث طیبہ سے آپ خود اندازہ لگا لیں کہ فرشتوں کی تعداد کتنی ہے اور انسانوں کے مقابلے میں فرشتوں کی تعداد کتنی زائد ہے اور یہ سلسلہ تا قیا مت رہے گا یعنی جس طرح انسان کی پیدائش کا سلسلہ ججا ری ہے یو نہی فرشتے بحکم کبریا پیدا ہو تے رہتے ہیں جیسا کہ حدیث شریف میں ہے کہ عرش کی دا ہنی طرف نورکی ایک نہر ہے اوروہ نہرساتوں آسمان اور ساتوں زمین اور ساتوں سمندر کے برابر ہے اس میں ہر صبح حضرت جبرائیل علیہ السلام نہاتے ہیں جس سے ان کے نور پور نوراور جمال پر جمال بڑھتا ہے پھرجب پرجھاڑتے ہیں تو جو بوندگرتی ہے اللہ تعالی اس سے اتنے ہی ہزار فرشتے بناتا ہے دوسری حدیث میں ہے کہ چوتھے آسمان میں ایک نورکی نہر ہے جسے نہرحیات کہتے ہیں اس میں حضرت جبرائیل ہر روز نہا کر اپنے پرجھاڑتے ہیں جس سے ستر ہزار قطر ے جھڑتے ہیں اور اللہ تعالی ہر قطرے سے ایک ایک فرشتہ پیدا کرتا ہے۔(مواہب الدنیہ جلد دوم ص ۲۶/ بحوالہ مخزن معلومات ص ۵۷)
                   واللہ اعلم بالصواب 

          کتبہ فقیر تاج محمد قادری واحدی 

۲۵/ شعبان المعظم ۱۴۴۱؁ ہجری ۲۰/ اپریل ۰۲۰۲؁ عیسوی بروز سوموار

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ