اذان میں حی علی الصلاۃ نہ کہنے کی عادت بنا لے تو ؟



سوال) ہمارے علاقے میں مؤذن مقرر نہیں، مقتدی حضرات ہی اذان دیتے ہیں، مگر بعض لوگ اذان میں «حیّ علی الصلاۃ» کو چھوڑ کر تین یا چاروں بار «حیّ علی الفلاح» ہی کہتے ہیں امام صاحب نے بارہا ان کی اصلاح کی مگر وہ ضد پر قائم ہیں اور جان بوجھ کر اس غلطی کو دہراتے ہیں۔ پوچھا یہ جاتا ہے کہ ایسی اذان کا کیا حکم ہے؟ اور جان بوجھ کر اس طرح اذان دینے والے کا حکم شرع کیا ہے؟ نمازِ جماعت کا کیا حکم ہوگا اور ثوابِ جماعت پر کوئی اثر پڑے گا یا نہیں؟

(جواب) اذان کے الفاظ توقیفی ہیں، ان میں قصداً تقدیم وتأخیر، کمی وزیادتی شرعاً مکروہِ شدیدہ ہے، اور جو شخص اذان کے کلمات میں اس طرح کی غلطی کا عادی ہو اسے اذان دینے سے روکنا لازم ہے تاکہ شعارِ اسلام میں خلل نہ آئے۔ اسے اس عادت سے توبہ کا حکم دیا جائے گا اور اگر وہ اذان کو ہلکا جان کر ایسا کرتا رہا ہو تو تجدید ایمان ونکاح کا حکم بھی دیا جائے گا۔ اگر صحیح اذان دینے والا کوئی دوسرا نہ ہو تو امام صاحب کو چاہیے کہ وہ خود اذان دیں کہ یہ افضل ہے۔ اس میں ان کے لیے عظیم ثواب اور اصلاحِ حال دونوں جمع ہیں ایسی اذان کا اعادہ جس کا سائل نے ذکر کیا بہر حال ضروری نہیں، نہ ہی اس سے جماعت کے ثواب یا صحت پر کوئی اثر پڑتا ہے والله تعالى أعلم بالصواب 

كتبه: ندیم ابن علیم المصبور العینی

ایک تبصرہ شائع کریں

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ