(سوال) نبی کریم ﷺ کو یار کہنا کیسا ہے؟
(جواب) نبی کریم ﷺ کی شان اور عظمت کے پیشِ نظر انہیں غیر رسمی اور عامیانہ الفاظ سے مخاطب کرنا مناسب نہیں ہے۔ جیسے یار وغیرہ یہ توہین وتحقیر کے زمرے میں تو نہیں آتا مگر عام سیاق وسباق میں خلاف ادب ضرور ہے۔ ادبِ نبوی کا تقاضا یہی ہے کہ اُن کے لیے نبی کریم ﷺ رسول الله ﷺ سیدنا محمد ﷺ جیسے چھے پیارے الفاظ ہی استعمال کیے جائیں فرمان باری تعالی ہے: لَا تَجْعَلُوا دُعَاءَ الرَّسُولِ بَيْنَكُمْ كَدُعَاءِ بَعْضِكُمْ بَعْضًا (القرآن الکریم، ٦٣/٦١) یعنی رسولالله ﷺ کو ایسے نہ پکارو جیسے تم ایک دوسرے کو پکارتے ہو البتہ جہاں خطاب یا بے ادبی کا کوئی پہلو نہ ہو وہاں یار کے مادے سے بنے نام یا تراکیب کا جواز ہے جیسے یارِ محمد بحیثیت نام یا فرطِ محبت میں کہے جانے والے مرکبات جیسے جلوۂ یار گیسُوئے یار حریمِ یار نیز چار یار اور یارِ غار وغیرہ امام اہلِ سنت نے فرمایا: جو تیرے دَر سے یار پھرتے ہیں، دَر بَدَر یوں ہی خوار پھرتے ہیں والله تعالى أعلم بالصواب
كتبه: ندیم ابن علیم المصبور العینی
