Headlines
Loading...
جو حافظ روزہ نہ رکھیں اسکے پیچھے تراویح پڑھنا کیسا

جو حافظ روزہ نہ رکھیں اسکے پیچھے تراویح پڑھنا کیسا


السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس سوال کے بارےمیں کہ جو حافظ قرآن بنا کسی عذر شرعیہ کے روزے کو ترک کرتا۔ ہو چھوڑتا ہو اور وہ رمضان میں قرآن سنائے تو اس کے پیچھے، قرآن مجید سننا کیسا اور ایسے شخص کی امامت کا کیا حکم ھے 

سائل محمد شھزاد شاہجہاں پور یو پی

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم

الجواب اللھم ہدایت الحق والصواب مذکورہ حافظ قر آن اگر عذر شر عی کی بنا پر روزہ چھوڑتا ہے تواس کی اقتداء میں ترا ویح و دیگر نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہاں اگر بلا عذر شر عی روزہ ترک کرتا ہے جیساکہ سوال میں مذکور ہے تو ایسا شخص سخت گنہگار مستحق عذاب نار فاسق ہے او ر فاسق کے پیچھے تراویح کی نماز ہو یا غیر تراویح اسکے پیچھے نماز پڑھنا منع ہے

جیساکہ سیدی سرکار اعلی حضرت امام احمد رضا خان فاضلِ بریلوی علیہ الرحمہ سے اسی طرح سے سوال ہوا تو آپ نے فرمایا کہ جو شخص بلا عذر شرعی روزہ نہ رکھے فاسق ہے اور فاسق کے پیچھے نماز مکروہ تو اگر دوسرے شخص متقی کے پیچھے نماز مل سکے تو اس کے پیچھے نہ پڑھے یہاں تک کہ جمعہ بھی فانه بسبیل من التحول کما افادہ المولیٰ المحقق حیث اطلق فی الفتح کیونکہ ایسی صورت میں دوسری مسجد کی طرف منتقل ہونا جائز ہے جیساکہ فاضلِ محقق نے فتح میں بیان کیا ہے ۔ت۔ ورنہ پڑھ لے۔ فانه اولی من الانفراد کمافی ردالمحتار عملا بقول من یقول ان الکرھۃ تنزیہۃ کیونکہ اقتداء تنہا نماز ادا کرنے سے اولی ہے جیساکہ ردالمحتار میں ہے تاکہ اس کے قول پر عمل ہوجاۓ جو اسے مکروہ تنزیہی کہتا ہے ت

اور پڑھ کر پھر پھیرلے لماذھب الیه کثیر من العلماء ان الکرھۃ تحریمیۃ وھوالذی حققه فی الغنیۃ وغیرھا وھوالاظھر کما بیناہ فی فتاویٰ کیونکہ اکثر علماء کے نزدیک اس میں کراہت تحریمی ہے جیساکہ غنیہ وغیرہا سے ثابت ہے اور یہی مختار ہے اسے ہم اپنے فتاویٰ میں بڑی تفصیل سے لکھا ہے 

فتاویٰ رضویہ جلد 6 صفحہ 406 تا 407 مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن

واللہ تعالیٰ اعلم باالصواب

غلام حضور تاج الشریعہ محمد راحت رضا نیپالی استاد جامعہ غوثیہ ضیاءالعلوم بابا گنج بہرائچ

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ