سوال
سوال
ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شب معراج میں جب تمام انبیائے کرام کی مسجد اقصٰی میں امامت کی تو وہ کون سی نماز تھی
اس نماز کا نام کیا ہے
المستفی محمد احمد رضا واحدی راجپوری
جواب
شب معراج بیت المقدس میں حضور سیاح لامکاں امام الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرات انبیاء کرام علیہم السلام کی جس نماز کی امامت فرمائی وہ نماز کونسی تھی اس سلسلہ میں علماء کرام رحمہم اللہ تعالیٰ کا اختلاف ہے کہ یہ نماز نفل تھی یا فرض؟؟اور اگر فرض تھی تو کونسی؟؟ بعض حضرات فرماتے ہیں کہ یہ نماز عشاء تھی کہ آسمانی سفر میں نکلے تو جاتے وقت ہی مسجد اقصیٰ میں امامت انبیاء فرمائ
اور بعض حضرات کا فرمان عالیشان ہے کہ یہ نماز واپسی سفر معراج میں ہوئی لہذا یہ نماز فجر تھی
اور حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی علیہ الرحمہ حضرت شیخ کبیر عماد الدین ابن کثیر علیہ الرحمہ کے فرمان سے تمسک کرتے ہوئےفرماتے ہیں
یہ نماز قبل عروج بھی تھی اور بعد عروج بھی
چنانچہ فرماتےہیں
اس میں علماء کا اختلاف ہے کہ یہ نماز نفل تھی یا فرض اگر فرض تو نماز عشاء یا فجر ؟سیاق حدیث سے ظاہر ہے کہ بیت المقدس میں تشریف آوری آسمانی عروج سے پہلے ہے تو یہ نماز عشاء ہوگی اور اس قول کے بموجب جس نے یہ کہا کہ یہ قضیہ بعد از نزول معراج ہے تو یہ نماز صبح ہوگی اور بعض نے اسکو ترجیح دی ہے کیونکہ حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم جب تمام کمالات وبرکات لیکر اترے تو انبیاء علیہم السلام پر اپنے فضل و شرف کے اظہار کے لئے یہ نماز پڑھی
اس مسکین (یعنی شیخ محقق رحمۃ اللہ) کے دل میں ایک خیال گزرا تھا کیوں نہ دونوں حالتوں میں ہوا ہو یعنی قبل از عروج بھی اور بعد از عروج بھی لیکن بغیر ذکر علماء حدیث اس خیال کے لکھنے کی جرات نہ ہوئی مگر جب ان روایتوں کے دیکھنے کا وقت آیا تو میری نظر سے شیخ کبیر عماد الدین ابن کثیر جو کہ اعاظم علماء حدیث وتفسیر سے ہیں ان کا قول گزرا انہوں نے ذکر کیا ہے کہ حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم نے قبل از عروج اور بعد از عروج دونوں حالتوں میں انبیاء علیہم السلام کے ساتھ نماز ادا کی ہے انہوں نے فرمایا کہ حدیث میں ایسے اشارے موجود ہیں جو اس پر دلالت کرتے ہیں اور اسکی کوئی مخالف بھی نہیں ہے
(مدارج النبوہ ج ۱ص٢١٥)
لہذا اس نماز کے بارے علماء کے مابین اختلاف ہے کہ وہ نماز کونسی تھی فرض یا نفل؟اگر فرض تھی تو عشاء تھی یا فجر ؟
حضرت شیخ محقق عبد الحق محدث دہلوی علیہ الرحمہ کی تحقیق یہ ہے کہ
قبل عروج اور بعد عروج دونوں حالتوں میں امامت فرمائی ہے لہذا نماز عشاء بھی تھی اور نماز فجر بھی واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
حضرت ملک العلماء سید ظفرالدین بہاری مرید و خلیفہ حضور اعلی حضرت علیہما الرحمہ نے ایک لطیف نکتہ ارشاد فرمایا ہے کہ چونکہ اس نماز کی ادائیگی کے بعد حضور انور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ایک بلیغ خطبہ بھی ارشاد فرمایا تھا اس لیے یہ نماز فرض جمعہ کی طرف مشیر ہے
چنانچہ فرماتے ہیں
اس سفر میں حضور نے چھ نماز پڑھیں ان میں پانچ سابق تو اس بات کی طرف مشیر ہیں کہ انکی شریعت میں پانچ وقت کی نماز فرض ہوگی اور چھٹی نماز مسجد میں جماعت اور خطبہ کے ساتھ ہوئی جس میں نماز جمعہ کی فرضیت کی طرف اشارہ ہے
(تنویر السراج فی بیان المعراج ص٣٨)
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ محمد مزمل حسین نوری مصباحی
مقام کشنگنج بہار الھند
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ