Headlines
Loading...
بھیک مانگنے والوں کو زکوٰۃ دینا کیسا ہے ؟؟؟

بھیک مانگنے والوں کو زکوٰۃ دینا کیسا ہے ؟؟؟


              السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ مانگنے والوں کو زکوٰۃ دینے سے کیا زکوٰۃ ادا ہو جائے گیمکمل طور پر جواب عنایت فرمائیں عین نوازش کرم ہوگا

             سائل محمد مقیم احمد دسولی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
          و علیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

               الجواب بعون ملک الوھاب 

بھیک مانگنے والوں کی تین قسمیں ہیں ایک غنی مالدار جس کے پاس کھانے وغیرہ کے سامان مہیا ہیں جیسے اکثر جوگی خانہ بدوش اور اس قسم کے لوگ انہیں سوال کرنا حرام اور دینا بھی حرام اور انکو زکوة دینے سے زکات ادا نہیں ہوسکتی فرضیت اس کے ذمہ سے ساقط نہیں ہوگیاور دوسرا وہ کہ واقعی فقیر ہیں قدر نصاب کے مالک نہیں مگر قوی تندرست کمانے پر قادر ہیں اور سوال کسی ایسے ضرورت کے لیے نہیں جو ان کے کمانے سے باہر ہو کوئی حرفت یا مزدوری نہیں کی جاتی مفت کا کھانا کھانے کے عادی ہیں اور اس کے لئے بھیکمانگتے پھرتے ہیں انہیں سوال کرنا حرام اور جو کچھ انہیں اس میں ملے ان کے حق میں براحدیث پاک میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ لاتحمل الصدقة للغنی ولا لذی مرة سوی صدقة یعنی کہ صدقہ کسی غنی یا تندرست و توانا کے حلال نہیں انہیں بھیک دینا بھی منع ہے اس لئے کہ گناہ پر مدد کرنا ہے لوگ اگر نہ دیں گے تو مجبور ہوکر محنت و مزدور مزدوری کریں گےارشاد ربانی ہے لاتعاونوا علی الاثم والعدوان مگر ان کے زکوة دینے سے ادا ہوجائے گی جبکہ اور کوئی مانع شرعی نہ ہو اس لئے کہ وہ غریب ہیں جیسا کہ فرمان خداوندی ہے انما الصدقات للفقراء تیسرے وہ جو عاجز و ناتواں نہ نہ مال رکھتے ہیں نہ کمانے پر قادر ہیں یا جتنے کی حاجت اتنیں کمانے پر قادر نہیں انہیں بقدر حاجت سوال حلال اور جو کچھ انہیں اس میں ملے ان کے لئے جائز اور یہ زکاة کے عمدہ مصارف ہیں اور انہیں دینا بہت بڑا ثواب ہے ایسا ہی فتاوی رضویہ شریف جلد چہارم ص٤٦٨ پر ہے اور علامہ حصکفی رحمة اللہ علیہ تحریرفرماتے ہیں کہ لایحل ان یسئا شیئا من القوت من لہ قوة یومہ بلفعل او بلقوة کلصحیح المکتسب ویاثم معطیہ ان علم بحالہ لاعانتہ علی المحرم (در مختار جلد دوم ص ٦٩(فتاوی فقیہ ملت جلد اول ص ٣٠٢) 

                واللہ تعالی اعلم باالصواب

کتبہممحمد انیس الرحمن حنفی رضوی بہرائچ شریف یوپی

1 تبصرہ

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ