Headlines
Loading...
شب بیداری کس تاریخ میں کرنی چاہئے

شب بیداری کس تاریخ میں کرنی چاہئے


               السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ شب برات کی رات توجگی جاتی ہے وہ چودھویں رات ہے یا پندرہویں اور حضرت اویس قرنی رضی اللہ عنہ کا وصال مبارک کس تاریخ میں ہوا بحوالہ جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی 
                  سائل شمیم رضا بارہ بنکی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
             وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

الجواب بعونہ الملک الوھاب اللھم ھدایتہ الحق والصواب،،، 

شب براءت شعبان المعظم کی ۱۴ تاریخ کا دن گزار کر پندرہویں رات ہے،،، جیسا کہ حدیث شریف میں ہے ”وَعَنْ عَآءِشَۃَ قَالَتْ فَقَدْتَ رَسُوْلَ اللہِ صلی اللہ علیہ وسلم لَیْلَۃً فَاِذَا ھُوَ بِالبَقِیْعِ فَقَالَ اَکُنْتِ تَخَافِیْنَ اَنْ یَخِیْفَ اللہُ عَلَیْکِ وَرَسُوْلُہ، قُلْتُ یَا رَسُوْلَ اللہِ اِنِّی ظَنَنْتُ اِنَّکَ اَتَیْتَ بَعْضَ نِسَاءِکَ فَقَالَ اِنَّ اللہَ تَعَالٰی یَنْزِلُ لَیْلَۃَ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ اِلَی السَّمَآءِ الدُّنْیَا فَیَغْفِرُ لِاَکْثَرَ مِنْ عَدَدِ شَعْرِ غَنَمِ کَلْبٍ رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ وَابْنُ مَاجَۃ“(اور ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رضی اللہ تعالیٰ عنہا) فرماتی ہیں کہ ایک (مرتبہ اپنی باری میں) رات کو میں نے سر تاج دو عالم ﷺ کو بستر پر نہیں پایا (جب میں نے تلاش کیا تو) یکایک کیا دیکھتی ہوں کہ آپ ﷺ بقیع میں موجود ہیں (مجھے دیکھ کر) آپ ﷺ نے فرمایا کیا تمہیں اس بات کا خوف تھا کہ اللہ اور اس کا رسول تم پر ظلم کریں گے؟ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ! مجھے خیال ہوا تھا کہ آپ ﷺ اپنی کسی اور بیوی کے پاس تشریف لے گئے ہیں آپ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نصف ماہ شعبان کی رات (یعنی شعبان کی پندرہویں شب) کو آسمان دنیا (یعنی پہلے آسمان) پر نزول فرماتا ہے اور قبیلہ بنو کلب (کی بکریوں) کے ریوڑ کے بالوں سے بھی زیادہ تعداد میں گناہ بخشتا ہے اور رزین نے یہ الفاظ بھی نقل کئے ہیں کہ مومنین میں سے) جو لوگ دوزخ کے مستحق ہوچکے ہیں انہیں بخشتا ہے۔(جامع ترمذی، سنن ابن ماجہ)بحوالہ مشکوۃ المصابیح حدیث نمبر۱۲۲۸)نـــــمـــــــبـــــــــر ـ ۲ خیر التابعین فنافی الرسول حضرت سیدنا اویس قرنی رضی اللہ تعالی عنہ کے وصال مبارک کے سلسلے میں کتب سیرت میں مختلف اقوال ملتے ہیں ایک قول کے مطابق آپ کی وفات شریف ۳ رجب المرجب ۳۲ ھجری ہے اور حضرت امام عبد اللہ نے روضتہ الریاض میں ۳۷ ھجری اور صاحب مخبرالواصلین نے ۳۹ ھجری سال وصال تحریر فرمایا ہے،،،سفینتہ الاولیاء و خزینتہ الاصفیاء تزکرتہ الاولیاء وغیرہ
                 واللہ تعالی ورسولہ اعلم بالصواب

کتــــــــــــــــــــــــــبہ حقیر عجمی محمد علی قادری واحدی (۷ شعبان المعظم ۱۴۴۱ ھجری) 

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ