Headlines
Loading...
ماں کی بہن کو زکوٰۃ دینا جائز ہے ؟؟؟

ماں کی بہن کو زکوٰۃ دینا جائز ہے ؟؟؟

            السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا زکوٰۃ ماں کی بہن یعنی کہ خالہ کو دے سکتے ہیں یا نہیں برائے مہربانی مکمل طور پر جواب عنایت فرمائیں عین نوازش

             سائل محمد سلمان شیخ غازی پور
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
            وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

              الجوابـــــ بعون الملکـــــ الوھاب 

ماں کی بہن یعنی خالہ اگر مستحق زکوٰۃ ہو تو اسے زکوٰۃ دینا جائز بلکہ افضل ہے جیساکہ حضور صدر الشریعہ بدر الطریقہ علیہ الرحمۃ والرضوان بہار شریعت میں تحریر فرماتے ہیں کہزکوٰۃ وغیرہ صدقات میں افضل یہ ہے کہ اولا اپنے بھائیوں کو دے پھر انکی اولاد کو پھر چچا اور پھوھیون کو پھر انکی اولاد کو پھر ماموں آور خالہ کو پھر انکی اولاد کو پھر ذوی الارحام یعنی رشتہ والوں کو پھر پڑوسیوں کو پھر اپنے پیشہ والوں کو پھر اپنے شہر یا گاؤں کے رہنے والوں کو " اھ (ح5/ص:933/ مال زکوٰۃ کے مصارف / مجلس المدینۃ العلمیۃ دعوت اسلامی )اور فتاوی ھندیہ میں ہے کہ والافضل فی الزکوۃ والفطر والنذور الصرف اولا الاخوۃ والاخوات ثم الی اولادھم ثم الی الاعمام والعمات ثم الی اولادھم ثم الی الاخوال والخالات ثم الی اولادھم ثم الی ذوی الارحام ثم الی الجیران ثم الی اھل حرفتہ ثم الی اھل مصرہ او قریتہ کذا فی السراج الوھاج " اھ (ج:1/ص:190/ الباب السابع فی المصارف / بیروت ) 

               واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 

کتبہ اسرار احمد نوری بریلوی خادم التدریس والافتاء مدرسہ عربیہ اہل سنت فیض العلوم کالا ڈھونگی ضلع نینی تال اتراکھنڈ 25---اپریل ---2020---بروز ہفتہ

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ