5.18.2020

بکرے کو کتے نے کاٹ لیا تو کیا اسکی قربانی ہو سکتی ہے


            السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علمائےکرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کی زید کے پاس ایک بقرہ تھا جو نیاز یا قربانی کےلئے رکھے تھا اس بقرے کو کتےنے منھ سے پکڑ کر نوچ ڈالا بقرے کو گھاؤ ہوگیا پھر دواہونے پر ٹھیک ہوگیا تواب اسکی نیاز یا قربانی ہو سکتی ہیں علمائےکرام سے گزارش ہےکی جواب عنایت فرمائے عین کرم نوازش ہوگی

  السائل وصیداحمد رضوی گرام ریگاؤں ضلع گونڈہ یوپی 
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
              الجواب بعون الملڪ الوہاب
  
              اللھم ہدایت الحق والصواب 

حضور فقیہ ملت مفتی جلال الدین امجدی علیہ الرحمہ اپنی کتاب فتاوی فقیہ ملت میں تحریر فرماتے ہیں کہ زخمی شدہ بکرا اگر اس کا زخم مندمل ہوگیا ہو اور اس جگہ دوسرے بال نکل آئے ہوں اور وہ زخم گٹھلی کی شکل اختیار نہ کیا ہو تو ایسے بکرے کی قربانی بلا کراہت جائز ہے اور اس کا گوشت کھانے میں شرعا کوئی قباحت نہیںاور اگر وہ زخم گٹھلی کی طرح ہوکر مندمل ہوا ہو اور وہاں دوسرے بال بھی نہ جمے ہوں تو اس کی قربانی کراہت کے ساتھ جائز ہے کہ یہ عیب ہے مگر عیب فاحش نہیں حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں کہ " قربانی کا جانور عیب سے خالی ہونا چاہیے اور تھوڑا سا عیب ہو تو قربانی ہو جائے گی مگر مکروہ ہوگی " اھ ( بہار شریعت حصہ پانزدھم صفحہ 140 )اور فتاوی عالمگیری جلدپنجم صفحہ 298 میں ہے کہ " واما صفته فهو أن يكون سليما من العيوب الفاحشة كذا فى البدائع " اھ حوالہ فتاوی فقیہ ملت جلددوم صفحہ ۲۴۸معلوم ہوناچاہئے کہ جس بکرےکی قربانی جائزہے اس کی نیاز بھی جائزہے 

                   واللہ اعلم بالصواب 

غیاث الدین قادری دارالعلوم شھیداعظم دولہاپور گونڈہ

ایک تبصرہ شائع کریں

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ

Whatsapp Button works on Mobile Device only