Headlines
Loading...
کیا مسلک اعلیٰ حضرت امام اعظم کا مسلک ہے؟؟؟

کیا مسلک اعلیٰ حضرت امام اعظم کا مسلک ہے؟؟؟


           اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎

مسلک کے معنی کیا ھے اور کسے کہتے ھیں ؟ اور ساتھ ہی یہ بھی بتا دیں کہ کچھ لوگ مسلکِ امامِ اعظم ابوحنیفہ کہتے ہیں اور کچھ لوگ مسلکِ اعلیٰ حضرت ؟ کیا یہ دونوں الگ الگ ہیں ؟ مکمل تشفی بخش جواب سے نوازیں۔

ساٸلہمیمونہ ناز مظہرِ حیاتدھلی انڈیا ممبر آف فیضانِ خاتونِ جنّت گروپ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
           وَعَلَيْكُم اَلسَلام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎

              الجواب بعون الملک الوھاب

مسلک کے کئی معنی ہیں مسلک بمعنی راستہ طریقہ در اصل مسلکِ حضرت مسلکِ امام اعظم ابو حنیفہ ہی ہے لیکن دور حاضر میں فرقہ باطلہ؛ تقلید کا لبادہ اوڑھ کر سنی صحیح العقیدہ مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو اسی لئے مسلکِ امام اعظم ابو حنیفہ کو سمجھنے کے لئے مسلکِ اعلی حضرت کہا جاتا ہے ج کیوں کہ اگر کوئی باطل فرقے سے تعلق رکھتا ہے؛ تو اس کے سامنے جیسے ہی مسلکِ اعلی کا نعرہ بلند کیا جاتا ہے فورا اس کی پہچان ہوجاتی ہے کہ یہ ادھر کا ہے کہ ادھر کا ہے؛ جیسا کہ فتاوی بریلی میں ہے مسلکِ اعلیٰ حضرت بعینہ مذہب اہل سنت وجماعت ہے اہل سنت وجماعت کی صحیح تصویر ہے جو اعلیٰ حضرت فاضل بریلوی قدس سرہ القوی نے فرمائی ہے لہٰذا مسلکِ اعلیٰ حضرت کا انکار درحقیقت مذہب اہل سنت وجماعت کا انکار ہے اور مذہب یقینا چار ہی ہیں مذہب حنفی،ومذہب مالکی،ومذہب شافعی،ومذہب حنبلی ان مذاہب اربعہ کو مذہب کہا گیا ہے اگرچہ مذہب ومسلک ترادف کے طور پر بھی مستعمل ہوا ہے مگر ائمئہ اربعہ کے مذاہب کو مذہب ہی کہا جاتا ہے جولوگ مسلک اعلیٰ حضرت قدس سرہ کے لفظ سے چڑھتے ہیں وہ مسلک کے لفظ کو وسعت دے کر ائمئہ اربعہ کے مذاہب کو مسلک سے تعبیر کرتے ہیںحضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رسالہ ”انصاف“ میں فرماتے ہیں کہ:بعدالمأتین ظھربینھم التمذھب للمجتھدین الخ“*دو صدی کے بعد مسلمانوں میں تقلید شخصی نے ظہور کیا کم کوئی رہا جو ایک امامِ معین کے مذہب پر اعتماد نہ کرتا ہو، اسی طرح عارف باللہ عبدالوہاب شعرانی نے ائمئہ اربعہ کے مذاہب کو مذہب ہی سے تعبیر کیا ہے مسلک سے تعبیر نہیں کیا ہے امام غزالی قدس سرہ کیمیائے سعادت میں فرماتے ہیں کہ:”مخالف صاحب مذہب خود کردن نزد ہیچ کش روانہ باشد“تفسیر مظہری میں قاضی ثناءاللہ پانی پتی فرماتے ہیں کہ:اھل السنة قدافترقت بعدالقرون الثلاثة اوالاربعہ علی اربعة مذاہب لم یبق فی الفروع سوی ھٰذہ المذاہب الاربعة“اہل سنت تین چار قرن کے بعد ان چار مذہب پر منقسم ہوگئے اور فروع میں ان مذاہب اربعہ کے سوا کوئی مذہب نہ رہا، اسی طرح دوسرے علماء کرام نے فرمایا ہے-تو اسے مسلک سے تعبیر کرنا غلط ہے ان لوگوں کا مقصد یہ ہے کہ مسلکِ اعلیٰ حضرت نا کہا جائے مذہب امامِ اعظم ابوحنیفہ رضی اللہ تعالی عنہ کی تشریح و تحقیق صحیح طور سے اعلیٰ حضرت امامِ اہل سنت وجماعت نے فرمائی ہے ورنہ وہابی دیوبندی تقلید کالبادہ اوڑھ کر امامِ اعظم کے فرمودات کی بیخ کنی کررہے ہیں اعلیٰ حضر ت قدس سرہ کی واحد ذات ہے جس نے عقائد و مسائل اہل سنت کی تائید وتوثیق دلائل شرعیہ سے کی ہے اور گمراہوں بددینوں کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملادیا۔( فتاوی بریلی شریف صفحہ 317 )(مطبع زاویہ پبلشرز لاہور)

                 واللہ تعالی اعلم بالصواب

کتبــــــــــــہمحمـــد معصـوم رضا نوری عفی عنہمنگلور کرناٹک انڈیا۲۳/ رمضان المبارک ١٤٤١؁ ہجری  ۱٧ / مئی ۰۲۰۲؁ عیسوی بروز اتوار

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ