Headlines
Loading...
کیا قربانی اور زکوۃ کے نصاب میں فرق ہے؟)

کیا قربانی اور زکوۃ کے نصاب میں فرق ہے؟)


              السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکا تہ

کیا فرما تے ہیں ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ قربانی کا نصاب کیا ہے؟کیا زکوۃ اور قربانی کے نصاب میں فرق ہے؟ مع حوالہ تحریر فرما ئیں                                                              

                 المستفتی:۔خالد رضا نظامی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
             وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکا تہ

                  الجواب بعون المک الوہاب

قربانی کا وہی نصاب ہے جو زکوۃ فطرہ کا ہے یعنی ساڑھے باون تولہ چاندی (یعنی653.184گرام چھ سو ترپن گرام ایک سو چو راسی ملی گرام چاندی)یااس کی قیمت یا سا مان تجا رت۔(عامہ کتب فقہ)زکوۃ،قربانی وفطرہ کا ایک ہی نصاب ہے یعنی وہی ساڑھے باون تولی چاندی مگر دونوں کے وجوب میں فرق ہے مثلا کسی کے پاس ساڑھے باون تولہ چاندی حاجت اصلیہ کے علاوہ نہیں ہے البتہ اس کے پاس کھیت ہے یا ٹیلی ویژن ہے یا غیر عالم کے پاس کتاب ہے یا گھر میں دو تین گاری ہے یا گھر کے دیگر سامان جو ضرورت سے زائد ہے تو جس کی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس سے زائد ہے تو زکوۃ واجب نہیں ہے مگروہ شخص زکوۃ نہیں لے سکتااور فطرہ وقربانی اس پر واجب ہے جیسا کہ فقیہ ملت مفتی جلال الدین امجدی علیہ الرحمہ سے سوال ہے کہ زید کیے قبضہ میں ایک بیگہہ کھیت ہے جس کی قیمت پانچ ہزار روپئے ہیں زید کے پاس اور کسی مال کا نصاب نہیں اس صورت میں زید پر قربانی واجب ہے یا نہیں؟تو آپ نے جواب میں تحریر فرمایا صورت مسؤلہ میں زید مالک نصاب ہے اور اس پر قربا نی واجب ہے کہ کھیت جس کی قیمت نصاب کو پہونچتی ہے وہ وجوب قربانی اور فطرہ کے لئے کا فی ہے۔الخ(فتاوی فیض الرسول جلد دوم ص ۴۳۸) اور علامہ صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرما تے ہیں اہل علم کے لئے کتابیں حاجت اصلیہ سے ہیں اور غیر اہل کے پاس ہوں، جب بھی کتابوں کی زکاۃ واجب نہیں جب کہ تجارت کے لیے نہ ہوں، فرق اتنا ہے کہ اہل علم کے پاس ان کتابوں کے علاوہ اگر مال بقدر نصاب نہ ہو تو زکاۃ لینا جائز ہے اور غیر اہل علم کے لئے ناجائز، جب کہ دو سو درم قیمت کی ہوں“ (بہار شریعت ح۵/ زکوۃ کا بیان)نیز فرما تے ہیں ”حافظ کے لیے قرآن مجید حاجت اصلیہ سے نہیں اور غیر حافظ کے لیے ایک سے زیادہ حاجت اصلیہ کے علاوہ ہے یعنی اگر مصحف شریف دو سو درم(ساڑھے باون تولہ چاندی کی) قیمت کا ہو تو زکاۃ لینا جائز نہیں۔(الجوہرۃ النیرۃ''، کتاب الزکاۃ، ص ۱۴۸/ بحوالہ بہار شریعت ح۵/ زکوۃ کا بیان)

                    واللہ اعلم بالصواب

کتبہ فقیر تاج محمد قادری واحدی ۱۲/ شوال المکرم ۱۴۴۱ھ    ۵/ جون ۲۰۲۰ء بروز جمعہ

1 تبصرہ

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ