Headlines
Loading...
کیا جو خودکشی کر کے مر جائے اسکے لئے ایصال ثواب نہیں کر سکتے؟

کیا جو خودکشی کر کے مر جائے اسکے لئے ایصال ثواب نہیں کر سکتے؟


                السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علماے دین کہ زید چونکہ خودکشی کر کے مرا ہے اب اس کے لیۓ ایصال ثواب کرنا کیسا ہے ؟؟مع حوالہ جواب عنایت فرما کر عند اللہ ماجور ہوں ۔

      المستفتی ۔۔ محمد غفران احمد رضوی ‌چنڈی گڑھ ۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
               وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

                الجوابـــــ بعون الملکـــــ الوھاب 

خودکشی کرنے والے کے لئے قرآن خوانی کرکے دعائے مغفرت کرنا بالکل درست ہے، جیساکہ حضور صدر الشریعہ بدرالطریقہ علیہ الرحمۃ والرضوان تحریر فرماتے ہیں کہ جس نے خودکشی کی، حالانکہ یہ بہت بڑا گناہ ہے' مگر اس کی نمازِ جنازہ پڑھی جائے گی،، اگرچہ قصداً خودکشی کی ہو، اور جو شخص رجم کیا گیا یا قصاص میں مارا گیا، اسے غسل دیں گے، اور نماز جنازہ پڑھیں گے (بہار شریعت حصہ چہارم صفحہ نمبر ٨٢٧ باب الجنائز )اور ذہن نشین کر لیں کہ جنازہ کے نماز میں میت کے لئے دعائے مغفرت کی جاتی ہے، اور یہ مغفرت کی دعا کرنا جنازے کی سنتوں میں سے ایک سنت مؤکدہ ہے، لھذا پتا چلا کہ ان کے لئے مغفرت کی دعا کرنا اور قرآن خوانی کرنا درست ہے ، اب رہی بات قرآن خوانی کی، تو ،،حدیث شریف میں ہے کہ حضرت عبداللہ بن مسعود فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ (من قرأ حرفا من کتاب اللہ فلہ بہ حسنۃ والحسنۃ بعشر امثالھا ، لا اقول، 'الم ' حرف الف، حرف ولام، حرف ومیم، حرف رواہ الترمذی والدارمی،) یعنی جو شخص کتاب اللہ (قرآن مجید) کا ایک حرف پڑھے گا اس کو ایک نیکی ملے گی جو دس کے برابر ہوگی، میں یہ نہیں کہتا کہ الــــــــــــــــــــــــــم ایک حرف ہے' بلکہ الف ایک حرف ہے، لام دوسرا حرف ہے، اور میم تیسرا حرف ہے،(ترمذی شریف، دارمی، مشکوۃ شریف صفحہ نمبر ١٨٦)اور جو قرآن خوانی کرائے گا اسے بھی اتنا ہی ثواب ملے گا ، جیسا کہ حدیث شریف میں ہے'کہ (من دل علی خیر فلہ مثل اجر فاعلہ،، رواہ مسلم، مشکوۃ شریف صفحہ نمبر ٣٣) اور ہر اچھے کام کا ثواب میت کو پہنچانا جائز ہے، بہار شریعت حصہ شانزدہم صفحہ نمبر ٢٤٣" پر ہے ایصال ثواب یعنی قرآن مجید یا درودشریف یا کلمہ طیبہ یا کسی نیکی کا عمل کا ثواب دوسرے کو پہنچانا جائز ہے پر چند شرائط کے ساتھ، پہلی شرط مختصراً یہ ہے کہ قرآن مجید پڑھنے والا اس کو صحیح پڑھتا، حدیث شریف میں ہے کہ۔۔۔۔۔۔"رب قاریٔ القرآن وھو لا عنه" یعنی بہت سے قرآن مجید پڑھنے والے ایسے ہیں کہ ان پر قرآن لعنت کرتا ہے-اھ"دوسری شرط مختصراً یہ کہ پڑھنے والا اس پر اجرت {پیسہ} نہ لیتا ہو، اور نہ ہی وہاں ایسا رواج بن چکا ہو کہ جو بھی قرآن مجید پڑھتا ہے, اس کو پیسہ دیا جاتا ہو کہ-----"المعھود کالمشروط" یعنی جب چیز مشہور ہوجاتی ہے، تو اسے بھی مشروط ہی کا حکم دیا جاتا ہے، کیوں کہ طاعات {ثواب کے کام} پر اجرت لینا جائز نہیں-اھ"اور تیسری شرط مختصراً یہ کہ پڑھنے والے پر کوئی فرض یا واجب نماز باقی نہ ہو، کیوں کہ جب تک فرض یا واجب نماز ذمہ باقی ہو, قرآن مجید پڑھنے کا ثواب نہیں ملے گا، کہ وہ مستحب ہے' جو نفل کے حکم میں ہے، اور حدیث شریف میں ہے کہ-----" انه لا یقبل نافلۃ حتی تؤدی الفریضۃ" یعنی کوئی نفل قبول نہیں ہوتا٠ جب تک فرض ادا نہ کر لیا جائے-اھ[["فتاویٰ فقیہ ملت جلد اول صفحہ نمبر 291"]]

                      واللہ اعلم بالصواب

         کتبہ فقیر محمد عمران رضا ساغر دہلوی 

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ