جو سود کا کاروں بار کرے اسکے گھر کھانا کھانا کیسا ہے
السلام و علیکم و رحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کوئی شخص سود کا کاروں بار کرتا ہے اگر اُس کے یہاں کا کھانا کیا ہے اُس کی دعوت قبول کرنا کیسا ہے
سائل محمد شاکر رضوی جہاں آباد یو پی
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
وعليكم السلام و رحمۃ اللّٰہ تعالیٰ و برکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
اسی طرح کے ایک سوال کے جواب میں مجدد اعظم ھند سیدی سرکار اعلیٰ حضرت رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ اپنی کتاب مشہور زمانہ فتاویٰ رضویہ شریف میں تحریر فرماتے ہیں کہ جس کا ذریعہ معاش مال حرام ہے اس کے یہاں سے بچنا ہی اولیٰ ہے۔ مگر کوئی کھانا (اس وقت تک) حرام نہیں (ہوتا) جب تک کہ تحقیق نہ ہو کہ خاص یہ کھانا وجہ حرام سے ہے۔ ہاں یہ بات جدا ہے کہ ایسے فاسقوں سے حلط ملط مناسب نہیں۔ خاص کر ذی علم کو۔(فتاویٰ رضویہ شریف جلد نہم صفحہ ۲۲۴) (ھٰکذا فتاویٰ برکاتِ رضا جلد اوّل صفحہ ۳۰۳) لہٰذا مذکورہ بالا حوالہ جات سے یہ صاف روشن ہوگیا کہ سود خور کے یہاں اس وقت جائز نہیں ہے جب کہ اچھی طرح معلوم ہو جائے کہ مجھے جو کھانا کھلایا جارہا ہے یہ مال حرام ہی سے کھلایا جا رہا ہے۔ لیکن اگر یہ معلوم نہ ہو کہ میں جو کھانا کھا رہا ہوں یہ مال حرام کا کھانا ہے یا نہیں تو پھر وہ کھانا جائز ہے لیکن ایسے سود خور سے بچناہی اولیٰ ہے اور خاص کر ذی علم حضرات کو جیساکہ اوپر مذکور ہوا۔
واللّٰہ تعالیٰ و رسولہ ﷺ اعلم بالصواب
کتبہ محمّد مکّی رضا خان قادری نظامی مہسوتھوی سیتامڑھی بہار۔ رابطہ نمبر 9135171974
Assalamualaikum Janab Bhai Jan bahut bahut mubarak aap ne Jo ye qadam uthya hai Allah Apne Habib ke sadqe khub khub tarqqi ata farmaye AAmeen
جواب دیںحذف کریں