Headlines
Loading...
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

مفتیان کرام سے عرض ہے غیر عالم کو عالم کہنا اورغیر مفتی کو مفتی کہنا کیسا ہے دلائل کی روشنی میں جواب عطاء فرما دیں۔جزاک اللہ خیرا کثیرا۔

سائل محمد توقیر عالم بہار
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

الجوابـــــ بعون الملکـــــ الوھاب 

حضور صدر الشریعہ بدر الطریقہ علیہ الرحمۃ والرضوان فتاوی امجدیہ میں تحریر فرماتے ہیں آج کل مولانا مولوی کے لئے نہ کسی درس کی ضرورت ہے نہ فراغ کی جو وعظ کہہ لے مولوی ہوگیا بلکہ لیڈر بھی مولانا کہلاتے ہیں اور وکیل کو بھی مولوی کہا جاتا ہے لہذا اس عرف عام کے ہوتے ہوئے اگر غیر فارغ التحصیل کو مولانا مولوی کہا جائے تو اسکا یہ مطلب نہیں کہ واقع میں عالم ہے اور سند تحریری یا دستار فضیلت یا کسی خاص مدرسے میں پڑھنا تو کسی زمانہ میں ضروری نہ تھا پھر بھی اگر زید میں علم دین کی قابلیت نہ ہو تو اسکو ان الفاظ سے بچنا چاہیے یونہی اگر قرآن مجید کو تجوید کے ساتھ پڑھتا ہو تو اسے قاری کہہ سکتے ہیں اگرچہ اسکے پاس سند نہ ہو " اھ( ج:4/ص:190/191/ کتاب الحظر والاباحۃ) اس تفصیل سے یہ بات واضح ہوگئی کہ جس شخص کے اندر علم دین کی قابلیت اور فتوی نویسی کی صلاحیت اور قرآن مجید پڑھنے کی لیاقت نہ ہو اسے عالم, مولانا, مولوی, مفتی اور قاری جیسے الفاظ کہنے سے احتراز و اجتناب کرنا چاہیے بلکہ ان الفاظ کا استعمال انہیں افراد و اشخاص کے لئے کرنا چاہیے جو انکے اصل مستحق ہیں 

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 

کتبہ اسرار احمد نوری بریلوی خادم التدریس والافتاء مدرسہ عربیہ اہل سنت فیض العلوم کالا ڈھونگی ضلع نینی تال اتراکھنڈ  14---جولائی---2020---بروز منگل

2 تبصرے

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ