Headlines
Loading...
کیا ایصال ثواب کا کھانا گھر کے افراد کھا سکتے ہیں

کیا ایصال ثواب کا کھانا گھر کے افراد کھا سکتے ہیں

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎

علماۓ کرام کی خدمت میں ایک مسٸلہ پیش خدمت ہے کہ مرحومین کے نام سے فاتحہ کرا کر اگر صرف گھر والے کھاۓ تو کیا ثواب مردے کو ویسا ہی پہنچتا ہے جیسا کہ غریبوں کو کھلانے سے پہنچتا ہے جواب عنایت فرماۓ مہربانی ہوگی

محمد نور عالم تنسکیا
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 

الجوابـــــ بعون الملکـــــ الوھاب 

بیشک قرآنی آیات و درود وغیرہ پڑھکر کسی بزرگ ولی اللہ یا کسی مردے کو ایصال ثواب یا کسی بھی جائز طرق سے صدقۂ نافلہ جاریہ کرنا یا مرحوم کے نام سے غرباء حضرات کو کھانا کھلانا باعث اجر و ثواب و کار خیر ہے اور اس کا ثواب مرحوم کی روح کو پہنچتا ہے اگرچہ وہ کھانا یا شیرینی فقراء و مساکین جو اسکے مستحق ہیں انہیں نہ دیکر اہل خانہ خود کھالیں بشرطیکہ وہ ثواب کی نیت سے گھر کے تمام افراد کو کھلائے فتاوی رضویہ شریف میں ہے عرف عام پر نظر شاہد کہ چہلم وغیرہ کے کھانے پکانے سے لوگوں کا اصل مقصود میت کو ثواب پہنچانا ہوتا ہے اسی غرض سے یہ فعل کرتے ہیں ولہذا اسے فاتحہ کا کھانا چہلم کی فاتحہ وغیرہ کہتے ہیں اور عند التحقیق صرف فقراء ہی پر تصدق میں ثواب نہیں بلکہ اغنیاء پر بھی مورث ثواب ہے حضور پر نور سید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں " فی کل ذات کبد حری اجر " ہر گرم جگر میں ثواب یعنی جس زندہ کو کھانا کھلائے گا پانی پلائے گا ثواب پائے گا "اھ اور حدیث میں ہے حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا " فیما یأکل ابن آدم اجر و فیما یأکل السبع اجر والطیر اجر " جو کچھ آدمی کھا جائے اس میں ثواب ہے اور جو درندہ کھا جائے اس میں ثواب ہے جو پرند کو پہونچے اس میں ثواب ہے " اھ رواہ الحاکم عن جابر ابن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنھما و صحیح سندہ بلکہ حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں " ما اطعمت زوجک فھو لک صدقۃ و ما اطعمت ولدک فھو لک صدقۃ و ما اطعمت خادمک فھو لک صدقۃ و ما اطعمت نفسک فھو لک صدقۃ " جو کچھ تو اپنی عورت کو کھلائے وہ تیرے لئے صدقہ ہے اور جو اپنے بچوں کو کھلائے وہ تیرے لئے صدقہ ہے اور جو کچھ اپنے خادم کو کھلائے وہ تیرے لئے صدقہ ہے اور جو کچھ تو خود کھائے وہ تیرے لئے صدقہ ہے یعنی جبکہ نیت محمود اور ثواب مقصود ہو " اھ( ج:4/ص:228/229) اور صدقہ کے ثواب کے متعلق درمختار میں ہے " لأن المقصود فیھا الثواب " یعنی صدقہ کا اصل مقصود ثواب ہے " اھ( ج:8/ص:520) اور ظاہر ہے کہ فاتحہ چہلم وغیرہ کے کھانے یا شیرینی خواہ خود کھائے یا دوسروں کو کھلائے اصل مقصد مرحوم کی روح کو ثواب پہنچانا ہے لہذا اہل خانہ خود کھالیں تب بھی اسکا ثواب مرحوم کی روح کو پہنچتا ہے (بحوالہ فتاوی مرکز تربیت افتاء ج:1/ص:383/384/ باب طعام المیت والفاتحۃ / فقیہ ملت اکیڈمی اوجھا گنج ضلع بستی) 

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 

کتبہ اسرار احمد نوری بریلوی خادم التدریس والافتاء مدرسہ عربیہ اہل سنت فیض العلوم کالا ڈھونگی ضلع نینی تال اتراکھنڈ 10---جولائی---2020---بروز جمعہ

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ