Headlines
Loading...
درمیان نماز ڈکار میں تھوڑا سا کھانا آ جائے تو کیا کریں

درمیان نماز ڈکار میں تھوڑا سا کھانا آ جائے تو کیا کریں

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید کھانا کھا کر عشاء کی نماز پڑھنے گیا اور نماز ہی کے درمیان زید کو ڈکار کی شکل میں کچھ کھانا اس کے منھ میں آ گیا اب غور طلب ہے کہ تھوڑے سے کھانے کو کیا کیا جائے اس کو دوبارہ نگل لیا جائے یا اس کو باہر تھوک دیا جائے۔ آپ حضرات جواب دینے میں جلدی کرے مہربانی ہوگی

 المستفتی. محمد رحیم رضا 
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

الجواب بعون الملک الوھاب

صورت مسئولہ میں نماز ہو جائے گی۔ اگر وہ منہ بھر سے کم ہے اور تو اس کو منہ ہی میں ہے تو کھوٹ لیں کے نماز میں وہ کہاں جائے گا۔ اور اگر منہ بھر ہے تو اس کا وضو ٹوٹ گیا تو نماز بھی ٹوٹ جائے گی۔کیونکہ منہ بھر قے سے وضو وغیرہ ٹوٹ جاتا ہے تو جب وضو ٹوٹ گیا ہے تو نماز کو پھر سے پڑھے۔جیسا کہ بہار شریعت میں ہے اگر وہ حدث سماوی نہ ہو، خواہ اس مُصلّی کی طرف سے ہو کہ قصداً اس نے اپنا وضو توڑ دیا (مثلاً بھر مونھ قے کر دی یا نکسیر توڑ دی یا پھڑیا دبادی کہ اس سے مواد بہا یا گھٹنے میں پُھڑیا تھی اور سجدہ میں گھٹنوں پر زور دیا کہ بہی) خواہ دوسرے کی طرف سے ہو، مثلاً کسی نے اس کے سر پر پتھر مارا کہ خون نکل کر بہ گیا یا کسی نے اس کی پھڑیا دبادی اور خون بہ گیا یا چھت سے اس پر کوئی پتھر گرا اور اس کے بدن سے خون بہا وہ پتھر خودبخود گرا یا کسی کے چلنے سے، تو ان سب صورتوں میں سرے سے پڑھے بنا نہیں کرسکتا۔ یوہیں اگر درخت سے پھل گرا جس سے یہ زخمی ہوگیا اور خون بہا یا پاؤں میں کانٹا چُبھا یا سجدہ میں پیشانی میں چُبھا اور خون بہا یا بھڑنے کاٹا اور خون بہا تو بنا نہیں ہوسکتی۔ اور بلا اختیار مونھ بھر قے ہوئی تو بنا کرسکتا ہے اور قصداً کی تو بنا نہیں کرسکتے نماز میں سو گیا اور حدث واقع ہوا اور دیر کے بعد بیدار ہوا تو بنا کرسکتا ہے اور بیداری میں توقف کیا نماز فاسد ہوگئی چھینک یا کھانسی سے ہوا خارج ہوگئی یا قطرہ آگیا، تو بنا نہیں کرسکتا۔حوالہ بہار شریعت جلد اول حصہ سوم صفحہ نمبر ۵۹۶ ناشر مکتبہ المدینہ کراچی دعوت اسلامی

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 

از قلم فقیر محمد اشفاق عطاری ۰۵ صفر المظفر ۱۴۴۲ ہجری ۲۴ستمبر ۲۰۲۰ عیسوی بروز جمعرات

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ