Headlines
Loading...
قضا نماز ہوتے ہوئے تہجدیانفل نماز یں اداکرناکیسا؟

قضا نماز ہوتے ہوئے تہجدیانفل نماز یں اداکرناکیسا؟

 


السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ 

اگرزید کی قضا نماز یں باقی ہواوروہ تہجدکی نماز پڑھے توکیا اسکی نماز قبول ہوگی؟ لیکن زید اپنی پچھلی قضا پڑھنے کیلیے وقت نکالتا ہےاور رات کو اٹھ کر قضا نہیں پڑھتابلکہ تہجد کی نماز ادا کرتاہے دونوں کے بارے میں کیا حکم شرعی ہے؟ تشفی بخش ثواب کی امید ہے


المستفتی شمیم اختر کٹیہاری

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

 وعلیکم السلام ورحمت وبرکاتہ

الجواب بعون الملک الوھاب

 

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے فرمایا جونماز بھول جائے یا یاسونے کی وجہ سے جس کی نماز چھوٹ جائے اس کا کفارہ یہ ہے کہ جب بھی نماز یاد آجائے اس کو پڑھ لے(بحوالہ مسلم شریف رقم الحدیث 315) حضرت غوث اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ مومن کو چاہیے کہ پہلے فرائض و واجبات ادا کرے فرائض کے بعد سنن موکدہ میں مشغول ہو پھران کے بعد نوافل وفضائل میں مشغول ہو لیکن فرائض اداکیے بغیر سنن ونوافل میں مشغول رہنا حماقت ورعونت ہے اگر فرائض سے پہلے سنن ونوافل میں مصروف ہوگا تونامقبو ل ہوں گے بلکہ اسے ذلیل کیا جائے گا.حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ فرائض سے قبل نفل اداکرنےوالااس حاملہ عورت کی مثل ہے جو بچہ پیداہونے کے قریب زمانے میں اسقاط حمل کرادے وہ عورت نہ حاملہ ہے نہ ہی صاحب اولاد یہی حال ایسے نمازی کاہے جس کے فرض اداکیے بغیر نوافل قبول نہیں ہو تے.(قضانمازکےضروری احکام ص 17 بحوالہ شرح فتوح الغیب، باب مومن کے لائق اعمال. اسلامی پبلشردھلی) فقیہ اعظم ہند خلیفہ اعلی حضرت صدر الشریعہ بدرالطریقہ حضرت علامہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رضوی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں مسئلہ قضا نمازیں نوافل سے اہم ہیں یعنی جس وقت نفل پڑھتا ہے انہیں چھوڑ کر ان کے بدلے ان کی قضائیں پڑھے کہ بری الذمہ ہوجائے البتہ تراویح اوربارہ رکعتیں سنت موکدہ کی نہ چھوڑے (قضانمازکےضروری احکام ص58بحوالہ بہارشریعت قضا نماز کابیان) اس سے معلوم ہوا ہمیں(اشراق وچاشت تہجد اوابین) وغیرہ نوافل کی جگہ قضائے عمری(قضا نمازیں) ہی اداکرنی چاہیے مزید خلیل ملت حضرت علامہ مفتی محمد خلیل احمد خان قادری برکاتی رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں جوشخص نفل نماز اور نفل روزے کی جگہ قضائے عمری فرض وواجب اداکرے وہ لولگائے رکھے کہ مولی عزوجل اپنے کرم خاص سے قضا نمازوں کے ضمن میں ان نوافل کا ثواب بھی اپنے خزائن غیب سے عطافرمائے جن کے اوقات میں یہ قضا نمازیں پڑھی گئیں واللہ ذوالفضل العظیم ( قضانمازکےضروری احکام ص60 بحوالہ سنی بہشتی زیور نفل نماز وں کا بیان) اب ہمیں ہر طرح کے نوافل کی جگہ (قضا ئے عمری) فرائض ہی کو اداکرنی چاہیے تاکہ فرائض کو اداکرکے نوافل کے ثواب کا بھی حقدار بن جائیں نیز جو قضا نماز ہونے کے باوجود نوافل میں مشغول ہوتےہیں ان کی وہ نفل نمازیں مردود ونامقبول ہوتی ہیں اعلی حضرت امام اہل سنت امام احمد رضا خان محدث بریلوی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں(1)جو فرض چھوڑ کر نفل میں مشغول ہو اس کی سخت برائی آئی ہے اور اس کا وہ نیک کام مردود قرار پایا الخ(قضانمازکےضروری احکام ص 59 بحوالہ فتاوی رضویہ مخرجہ /23/648،647) (2)جب تک فرض ذمہ باقی رہتا ہے کوئی نفل قبول نہیں کیا جاتا (قضانمازکےضروری احکام ص 59 بحوالہ الملفوظ حصہ اول مفتی اعظم ھند اکیڈمی چھتیس گڑھ) 


واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 


کتبہ ابوضیاغلام رسول سعدی مقام بوہر پوسٹ تیلتاضلع کٹیہار بہار انڈیا خلیفہ حضور شیخ الاسلام حضور قائد ملت ومفتی انوار الحق خلیفہ حضور مفتی اعظم ھندرضی اللہ عنہ بریلی شریف

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ