Headlines
Loading...
اذان سے پہلے درود شریف پڑھنا کیسا ھے ؟

اذان سے پہلے درود شریف پڑھنا کیسا ھے ؟



اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎ 

کیافرماتے ہیں علمإ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ  اذان سے پہلے درود شریف پڑھنا کیسا ھے ؟ جواب عنایت کریں۔


محمد علی رضا رضوی ممبر آف 2️⃣گروپ یارسول اللہ ﷺ

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

الجواب بعون الملک الوھاب

دیگر اوقات کی طرح اذان و اقامت سے پہلے اور اذان کے بعد بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں درود و سلام کا نذرانہ پیش کرنا نہ صرف جائز بلکہ مستحب اور باعثِ ثواب بھی ہے۔اس پر درج ذیل دلائل موجود ہیں اللہ تبارک وتعالی قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے:﴿ان اللہ وملٰئکتہ یصلون علی النبی یٰا یھا الذین اٰمنو صلوا علیہ وسلموا تسلیما﴾ترجمہ:بے شک اللہ اور فرشتے غیب بتانے والے (نبی )پر درود بھیجتے ہیں ۔اے ایمان والو! تم بھی ان پر درود اور خوب سلام بھیجو۔(پ22 س الاحزاب آیت56)اس آیت ِکریمہ میں اللہ تبارک وتعالی نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات ِ با برکات پرکسی قید کے بغیر دُرود و سلام پڑھنے کا حکم ارشاد فرمایاہے ۔یہ نہیں فرمایا کہ اذان و اقامت سے پہلے اور اذان کے بعد نہ پڑھو اور نہ ہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور کسی صحابی نے قید لگائی ہے ،تو کسی اور کے لئے کیسے روا ہو سکتا ہے کہ وہ خدا تعالی کے مطلق احکام میں قیدیں جوڑے کہ فلاں وقت میں پڑھو اور فلاں فلاں وقت میں نہ پڑھو مطلق(یعنی جس میں اللہ و رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے کوئی قید نہیں ایسے حکم) پر عمل کرنے کے حوالے سے اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں عموم واطلاق سے اِستدلال زمانہ صحابہ کرام رضی ﷲ تعالی عنہم سے آج تک علماء میں شائع وذائع یعنی جب ایک بات کوشرع نے محمود فرمایا توجہاں اورجس وقت اور جس طرح وہ بات واقع ہوگی ہمیشہ محمودرہے گی تاوقتیکہ کسی صورت ِخاصہ کی مُمانعت خاص شرع سےنہ آجائے۔چنانچہ تیسیر شرح جامع صغیر میں ہے کل امر ذی بال لا یبدا فیہ بحمد اللہ والصلاۃ علی فھو اقطع ابتر ممحوق من کل برکۃ ترجمہ:ہر وہ ذی مرتبہ کام جس کی ابتداء اللہ تعالی کی حمد اور مجھ پر درود ِ پاک بھیج کر نہ کی جائے تو وہ ادھورا نامکمل اور ہر طرح کی برکت سے خالی ہے ۔(تیسیر شرح جامع صغیر ج2 ص211 مطبوعہ مکتبہ امام شافعی ریاض بحوالہ فتاوی اہلسنت دعوت اسلامی)مذکورہ اوقات میں دُرود و سلام پڑھنا مسلمانوں میں صدیوں سے رائج ہےاوروہ اسے اچھا ہی سمجھتے ہیں جب مسلمان اسے اچھا سمجھتے ہیں تو یقیناً یہ اللہ تعالی کے نزدیک بھی اچھا ہے

 واللہ تعالٰی اعلم باالصواب 

از قلم فقیر محمد اشفاق عطاری ۰۵ صفر المظفر ۱۴۴۲ ہجری ۲۴ ستمبر ۲۰۲۰ عیسوی بروز جمعرات

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ