Headlines
Loading...


 

السلامُ علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ 

امید ہے کہ آپ بخیر ہونگے مفتی صاحب قبلہ اس مسئلہ کو حل فرما دیں کرم ہوگا کہ کیا کافروں کا مال بیمانی کر سکتے ہیں کہ نہیں جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی آپ کی

المستفتی محمد عبد الرحمن مقام بندکی فتح پور الھنـــد

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

وعلیکم السلام و رحمتہ اللہ وبرکاتہ

الجواب بعون الملک الوہاب

بیمانی مطلقاً سب سے حرام ہے مسلم ہو یا کافر ذمی ہو یا حربی مستامن ہو یا غیر مستامن اصلی ہو یا مرتد ہدایہ و فتح القدیر وغیرہما میں ہے لان مالھم غیر معصوم فبای طریق اخذہ المسلم اخذ مالا مباحامالم یکن غدرکیونکہ ان کا مال معصوم نہیں اسے مسلمان جس طریق سے بھی حاصل کرلے وہ مال مباح ہوگا مگرشرط یہ ہے کہ دھوکا نہ ہو (فتاوی رضویہ جلد 14 صفحہ 140 رضا فاؤنڈیشن لاہور) یعنی بیمانی کرنا ہر قوم کے ساتھ حرام ہے کافر کو دھوکا دینا اپنے آپ کو اہانت کے لیے پیش کرنا اور اپنی عزت کو خطرے میں ڈالنا ہے جیسا کہ سرکار مفتی اعظم ھند علیہ الرحمتہ والرضوان اسی قسم کے ایک جواب میں تحریر تحریر فرماتے ہیں کہ یہاں کفار اگر چہ حربی ہیں مگر بلاٹکٹ ( ریل میں ) سفر کرنا اپنے کو اہانت کیلئے پیش کرنا ہے اپنی عزت کو خطرہ میں ڈالنا ہے کہ خلاف قانون ہے مستو جب سزا ہوگا لہذا ایسی حرکت سے احتراز لازم جو موجب ذلت و رسوائی ہو ( فتاویٰ مصطفویہ حصہ سوم صفحه 146 )ایسا ہی فتاویٰ فقیہ ملت جلد اول صفحه 192 پر ہے نوٹ کسی بھی قوم کے ساتھ چوری دھوکا بیمانی جائز نہیں لہذا اس سے بچنا اشد ضروری ہے 


واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب


کتبہ فقیر محمد معصوم رضا نوریؔ عفی عنہ ۲۹ جمادی الاول ۲٤٤١؁ ھجری ۱٤ جنوری ۱۲۰۲؁ عیسوی

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ