Headlines
Loading...
نماز کے لئے صلوٰۃ کا انتظار کرنا کیسا ہے

نماز کے لئے صلوٰۃ کا انتظار کرنا کیسا ہے


السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ


علماء کرام مفتیانِ عظام کی بارگاہ میں سوال ہے کہ حضرت ایک امام صاحب بتارہے آذان کے بعد جو صلاۃ ہوتی ہے آدمی صلاۃ کا انتظار کر رہا ہے تو آذان کی اہمیت کم ہو رہی ہے اور آذان ہوگیٔ اور اس نیت سے رکا کہ صلاۃ ہوگی تو تب جاؤں گا نماز پڑھنے تو اس کی یہ نیت حرام ہے تمام ہی علماء کرام مفتیانِ عظام اس کے بارے میں کچھ وضاحت فرمائیں 


 المستفتی محمد ناظر حسین رضوی یوپی امروہہ ممبر آف 1️⃣گروپ یارسول اللہ ﷺ

وعلیکم السلام و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ


الجواب بعون الملک الوھاب

آذان و جماعت کے درمیان جو الصلوٰۃ والسلام علیک یارسول پڑھا جاتا ہے اس کو اصطلاح شرع میں تثویب کہتے ہیں اور فقہاء کرام نے نماز مغرب کے علاوہ باقی نمازوں کے لیے مستحسن قرار دیا جیسا کہ فتاویٰ عالمگیری جلد اول مصری صفحہ ٥٣ میں ہے التثویب حسن عند المتأخرین فی کل صلاۃ الا فی المغرب ھکذا فی شرح النقایۃ للشیخ ابی المکارم وھو رجوع المؤذن الی الاعلام بالصلاۃ بین الاذان و الاقامۃ ، و تثویب کل بلد ما تعارفوہ اما بالتنحنح او بالصلاۃ ،الصلاۃ او قامت لانہ للمبالغۃ فی الاعلام و انما یحصل ذلک بما تعارفوہ کذا فی الکافی اھ یعنی نماز مغرب کے علاوہ ہر نماز میں علماء متأخرین کے نزدیک تثویب مستحسن ہے ایسا ہی شیخ ابو المکارم کی شرح النقایۃ میں ہے اور تثویب یہ ہے کہ آذان و اقامت کے درمیان مؤذن نماز کا دوبارہ اعلان کرے ۔ اور ہر شہر کی تثویب وہ ہے جو شہر والوں میں متعارف ہو کھنکھارنا یا صلاۃ صلاۃ پکارنا یا اقامت اقامت کہنا اس لئے کہ تثویب اعلان نماز میں مبالغہ کے لئے ہے اور اسی چیز سے حاصل ہوگا جو لوگوں میں متعارف ہو ایسا ہی کافی میں ہے(فتاویٰ فیض الرسول جلد اول صفحہ ١٨٨) جو لوگ آذان کو اہمیت نہیں دیتے انہیں چاہئے کہ ایسے حرکات سے پرہیز کریں اور قبل آذان ہی مسجد میں پہونچے کی کوشش کرے اور اگر ایسا نہ کر سکے تو بعد آذان مسجد میں پہونچ جائے صلاۃ کا انتظار نہ کرے ۔اور اس طرح کہنا کہ صلاۃ ہوگی جاؤں گا ایسا کہنا بالکل درست نہیں ہے

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب


کتبہ محمد عمران قادری تنویری عفی عنہ

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ