Headlines
Loading...
کیا دو جہاں کی سرخروئی خدا اور رسول سے ہے

کیا دو جہاں کی سرخروئی خدا اور رسول سے ہے



 

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ 

مفتیان شرع کی بارگاہ میں سوال ہیکہ زید کا کہنا ہے دو جہاں کی سرخروئی نبی اور رسول سے اور خدا سے تعلق ہو تب سہی ہوگی کسی بزرگ سے ہو تو نہیں کیا یہ درست ہے؟ تھوڑا تفصیلی جواب دیکر مطمئن فرمائیں۔۔۔۔ 


 المستفتی محمد یاور قادری ممبر آف 1️⃣گروپ یارسول اللہﷺ

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

الجواب بعون الملک العزیز الوہاب 

زید کا یہ کہنا کہ دو جہاں کی سرخروئی نبی اور رسول اور خدا سے تعلق ہو تبھی ہوگی اس میں کسی مسلمان کو شک نہیں ہے لیکن ولیوں کے ساتھ تعلق قائم کرنا اللہ ورسول سے تعلق اور دو جہاں کی سرخروئی کے منافی نہیں ہےبلکہ ولیوں کا قرب اللہ و رسول کی بارگاہ میں پہونچانے کے لۓ وسیلہ قویہ ہےاور خود اللہ رب العزت ان کے ساتھ اور ان کے راستے پر چلنے کا حکم و تعلیم فرماتا ہے جیسا کہ قران میں ہے١۔ اھدنا الصراط المستقیم صراط الذین انعمت علیہم ترجمہ ہم کو سیدھا راستہ چلا راستہ ان جن پر تونے انعام کیا {کنز الایمان}اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے وہ کون ہیں کہ جن پر اللہ تعالی نے انعام فرمایاتو قران کی دوسری آیت بتاتی ہے٢۔ و من یطع اللہ والرسول فاولٸک مع الذین انعم اللہ علیہم من النبیین والصدیقین والشہداء والصالحین وحسن اولٸک رفیقا ترجمہ اور جو اللہ ہر اس کے رسول کا حکم مانے گانے میں نے تو اسے ان کا ساتھ ملے گا جن پر اللہ نے فضل کیا کیا یعنی انبیاء اور صدیق اور شہید اور نیک لوگ اور یہ کیا ہیں اچھے ساتھی ہیں (کنزالایمان) ٣۔یایھاالذین آمنوا اتقوا اللہ و کونوا مع الصادقین ترجمہ اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور سچوں کے ساتھ ہو {کنز الایمان}اور بخاری و مسلم کی حدیث ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم سے پہلے لوگوں میں سے ایک شخص تھا جس نے٩٩ قتل کئے تھے اس نے دنیا کے سب سے بڑے عالم کے متعلق پوچھ گچھ کی تو لوگوں نے اسے ایک راہب کا پتہ دیا چنانچہ وہ راہب کے پاس آیا اور اسے کہا میں نے ننانوے قتل کئے ہیں کیا میری توبہ قبول ہو سکتی ہے ؟راھب بولا نہیں اور اس آدمی نے راہب کو بھی قتل کر کے سو قتل پورے کر لیے پھر اسے نے دوبارہ دنیا کے سب سے بڑے عالم کی تلاش شروع کی تو اسے ایک عالم کا پتہ بتایا گیا وہ عالم کے پاس گیا اور کہا کہ اس نے سو قتل کئے ہیں کیا اس کے لئے توبہ ممکن ہے عالم نے کہا تیرے اور تیری توبہ کے درمیان کون حائل ہو سکتا ہے فلاں فلاں جگہ جاؤ وہاں اللہ تعالی کے نیک عبادت گزار لوگ رہتے ہیں تم بھی وہیں جا کر ان کے ساتھ عبادت کرو اور پھر اپنے وطن واپس نہ ہونا کیونکہ یہ بہت بری جگہ ہے چنانچہ وہ چل پڑا جب وہ آدھے راستے میں پہنچا تو اسے موت آ گئی لہذا اس کے متعلق رحمت اور عذاب کے فرشتے کا آپس میں جھگڑا ہوگیا رحمت کے فرشتوں نے کہا یہ تائب ہو کر اپنا دل رحمت خداوندی سے لگائے آرہا تھا عذاب کے فرشتوں نے کہا اس نے کبھی کوئی نیکی نہیں تب ان کے پاس آدمی کی شکل میں فرشتہ آیا جسے انہوں نے اپنا حکم تسلیم کرلیا فرشتہ نے کہا تم زمین ناپ لو جس بستی کے قریب تھا وہ انہی میں شمار ہوگا چنانچہ انہوں نے زمین ناپی اور وہ نیکوں کی بستی کے قریب نکلا لہذا اسے رحمت کے فرشتے لے گئے ایک روایت میں ہے کہ وہ ایک بالشت نیکوں کی بستی کے قریب تھالھذا اسے بھی نیکوں میں سے کر دیا گیا دوسری روایت ہے کہ اللہ تعالی نے بروں کی بستی کی زمین کی طرف وحی فرمائی اس سے کہا دور ہو جا اور نیکوں کی بستی کی زمین سے کہا تو قریب ہو جا اور فرمایا ان بستیوں کا فاصلہ ناپو تو فرشتوں نے اسے ایک بالشت نیکوں کی بستی کے قریب پایا اور اسے بخش دیا گیا (مکاشفة القلوب صفحہ نمبر ٤٢٣۔٢٤) نیز اصحاب کہف کا کتا بلعم باعورا کی شکل میں جنت میں جائے گا (حیرت انگیز معکومات)لہذا مذکورہ بالا آیات و بیان سے سے واضح طور پر ثابت ہوتا ہے ہے کہ اللہ والوں کی بارگاہ سے وابستگی جس کا حکم اللہ رب العزت نے قرآن کی متعدد آیات میں بندوں کو دیا ہے یہ درحقیقت ان کے وسیلے سے اللہ اور اس کے رسول کی بارگاہ سے وابستگی ہے ان کی بارگاہ سے دونوں جہان کی سرخروئی کو جدا سمجھنا در حقیقت اللہ رب العزت اور رسول کی ہی بارگاہوں سے دونوں جہان کی سرخروئی کو جدا سمجھنا ہے لہذا اگر جملہ بطور جہالت ہے تو یہ نری گمراہی اور اگر باعتبار توھین ہے تو یہ ہے منجر الی الکفر ہے زید کو چاہیے کہ اپنے قول سے رجوع کرے اور توبہ استغفار کرے اور آٸندہ ایسا جملہ نہ بولنے کا عھد کرے

واللہ اعلم بالصواب 


کتبہ۔ محمد ساجد چشتی خادم تدریس مدرسہ دارارقم محمدیہ میر گنج بریلی شریف


✔️✔️الجواب صحیح والمجیب نجیح فقیر محمد ابراہیم خان امجدی قادری رضوی بلرامپوری 

0 Comments:

براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ