سوال
کیا فرما تے ہیں وعلمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلے کے بارے میں کہ جن مرد اور عورت پر جنات کی حاضری آتی ہے ان سے مستقبل کی باتیں پوچھنا مثلا بچہ کب ٹھیک ہوگا ؟میں مقدمہ جیتوں گا یا نہیں؟ امتحان میں کام یابی پاوں گا یا نہیں؟ وغیرہ وغیرہ اس طرح کے سوالات کرنا کیسا ہے؟ برائے مہر بانی اس کا جواب دے کر شکریہ کا موقع عنایت فرما ئیں بڑی مہربانی ہوگی
المستفتی دلشاد احمد سدھارتھ نگر یو پی
جواب
جنات سے مستقبل کی باتیں پوچھنی حرام ،جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔
جیسا کہ سرکار اعلیٰ حضرت الشاہ امام اَحمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں حاضِرات کرکے مُوَکَّلَان جِنّ سے (آئندہ کی باتیں ) پوچھتے ہیں فُلاں مقدمہ میں کیا ہوگا ؟ فُلاں کام کا انجام کیا ہوگا ؟یہ حرام ہے ، جِنّ غیب سے نِرے ( یعنی مکمَّل طور پر) جاہِل ہیں ۔ ان سے آئندہ کی بات پوچھنی عَقلاً حماقت اور شرعاً حرام اور ان کی غیب دانی کا اِعتِقاد ہو تو(یعنی یہ عقیدہ رکھنا کہ جِنّ کو علمِ غیب ہے یہ ) کُفرہے
(فتاویٰ افریقہ صفحہ نمبر ۱۷۸)
لہذا معلوم ہوا کہ جنات سے مستقبل کی باتیں پوچھنا مثلا بچہ کب ٹھیک ہوگا؟میں مقدمہ جیتوں گا یا نہیں ؟
میں امتحان میں کامیابی پاؤں گا یا نہیں؟ وغیرہ اس طرح کے سوالات کرنا ناجائز و حرام ہے ، جو ایسا کرتے ہیں ان پر لازم ہے کہ سچے دل سے توبہ کریں اور آئندہ ایسا نہ کرنے کا عہد کریں
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ العبد خاکسار ناچیز محمد شفیق رضا رضوی
خطیب و امام سنی مسجد حضرت منصور شاہ رحمۃ اللہ علیہ بس اسٹاپ کشنپور الھند
0 Comments:
براۓ مہربانی کمینٹ سیکشن میں بحث و مباحثہ نہ کریں، پوسٹ میں کچھ کمی نظر آۓ تو اہل علم حضرات مطلع کریں جزاک اللہ